ولادتِ سرور کونین ﷺ (۲)
حضور نبی کریم ﷺ کا خاندان نسب و شرافت میں تمام دنیا کے خاندانوں سے افضل و اعلی ہے حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے دشمن کفار مکہ بھی اس کا انکار نہیں کرتے تھے۔ حضرت ابو سفیان نے جب وہ ابھی مسلمان نہیں ہوئے تھے بادشاہ روم کے سامنے اس بات کا اقرار کیا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ’’عالی خاندان ‘‘ ہیں۔ ( بخاری شریف)
اس وقت وہ آپ کے دشمن تھے اور چاہتے تھے کہ اگر ذرہ برابر بھی کوئی ایسی بات ملے جس سے آپ ؐکی ذات مبارکہ پر کوئی عیب لگا کر بادشاہ روم کی نظروں سے آپؐ کے وقار کو گرا دے۔مسلم شریف کی روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت اسماعیل کی اولاد میں سے ’’کنانہ ‘‘ کو برگزیدہ بنایا اور ’’کنانہ ‘‘ میں سے ’’قریش‘‘ کو اور قریش میں سے بنی ہاشم کو منتخب فرمایا۔ یعنی حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خاندان اس قدر بلند و بالا ہے کہ کوئی بھی حسب و نسب والا آپ کی مثل نہیں۔حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت کے وقت بے شمار معجزات رونما ہوئے۔پیدائش کے وقت آپؐ کی ناف مبارک کٹی ہوئی ، ختنے بھی ہوئے ہوئے اور آپ ؐ خوشبو میں بسے ہوئے تھے۔اللہ تعالیٰ نے اس رات سبھی کو بیٹے عطا کیے۔
حضرت عبد المطلب بیان کرتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی تو اس وقت میں خانہ کعبہ میں تھا میں نے دیکھا کہ کعبہ معظمہ میں رکھے بت گِر پڑے۔ (السیرۃ النبویہ )۔
تیری آمد تھی کہ بیت اللہ نیچے کو جھکا
تیری ہیبت تھی کہ ہر بت تھر تھرا کر گرگیا
ہانی مخزومی بیان کرتے ہیں کہ جس رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی کسریٰ ایران کے محل لرز اٹھے اور اس کے چودہ کنگرے ٹوٹ گئے اور فارس کی آگ سرد ہو گئی جو ایک ہزار سال سے جل رہی تھی اور کبھی سرد نہیں ہوئی تھی۔ (دلائل النبوہ للبہیقی )۔
آپ ؐ کے والد ماجد آپ کی پیدائش سے پہلے ہی وفات پا چکے تھے۔ آپؐ کے دادا کو بلایا گیا جو خانہ کعبہ کے طواف میں مشغول تھے۔ جب آپ ؐ کے دادا کو آپ کی ولادت کی خبر دی گئی تو وہ خوشی سے جھوم اٹھے۔ آپ کے دادا خوشی خوشی گھرآئے آپ ؐ کو سینے سے لگایا اور پھر کعبہ میں لے جا کر خیر و برکت کی دعا کی اور ’’محمد ‘‘ نام رکھا۔(زرقانی )۔
جن کے آنے سے روشن ہوئے دو جہاں
ان کے قدموں کی برکت پہ لاکھوں سلام
امام جلال الدین سیوطی لکھتے ہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت یقینا ہم پر اللہ تعالی کی سب سے بڑی نعمت ہے ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں