ہفتہ، 5 جولائی، 2025

امام عالی مقام امام حسینؓ کا سفر کربلا

 

امام عالی مقام امام حسینؓ کا سفر کربلا

امام عالی مقام امام حسین رضی اللہ تعالی عنہ کا سفرصرف ایک سفر نہیں تھا بلکہ ایک عظیم مقصد تھا کہ نانا جان کا دین بچانا ہے ، اسلام کی اصل روح کو برقرار رکھنا ہے اور ظلم و جبر کے نظام کو بے نقاب کرنا ہے۔یزید نے جب اپنے والد کی وفات کے بعد مسند خلافت سنبھالی تو شام والوں سے بیعت لینے کے بعد مدینہ والوں کو بھی اپنی بیعت کرنے کا پیغام بھیجا۔لیکن امام عالی مقامؓ نے یزید کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا اور فرمایاکہ میں ایک فاسق فاجر اور ظالم کی بیعت نہیں کروں گا۔ امام عالی مقام ؓنے مدینہ منورہ میں رہ کر حالات کا جائزہ لیا جب یزید نے زبر دستی بیعت لینے کا فیصلہ کیا تو آپ اپنے رفقا ء کے ساتھ ماہ رجب ساٹھ ہجری کو مکہ مکرمہ کی طرف روانہ ہوئے۔ مکہ مکرمہ میں قیام کے دوران کوفہ کی طرف سے بے شمار خط لکھے گئے کہ ہم نے یزید لعین کی بیعت نہیں کی لہٰذا آپ تشریف لائیں تا کہ ہم آپ ؓ کی بیعت کر سکیں۔امام عالی مقام ؓ نے کوفہ کے حالات کا جائزہ لینے کے لیے اپنے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیل ؓ کو کوفہ بھیجا۔جب آپؓ وہاں پہنچے تو ہزاروں  لوگوں نے آپؓ کے ہاتھ پر بیعت کی۔ حالات کا جائزہ لینے کے بعد مسلم بن عقیل ؓ نے امام عالی مقام ؓ کو خط لکھا کہ حالات آپ کے لیے ساز گار ہیں لہٰذا آپؓ  تشریف لے آئیں یہ لوگ آپ ؓ کے ہاتھ پر بیعت کرنا چاہتے ہیں۔ ادھر امام عالی مقام امام حسین ؓ کو خط ملا تو آپؓ نے حج کا ارادہ بدل کر اسے عمرہ میں تبدیل کیا اور ۸ ذوالحج کو کوفہ کے لیے روانہ ہو گئے۔وہاں کوفہ کے حالات بدل چکے تھے۔ مسلم بن عقیل ؓاور ہانی بن عروہ کو شہید کر گیا۔سفر کے دوران آپؓ نے مختلف مقامات پر قیام کیا اور لوگوں سے خطاب کیا۔راستے میں کئی قبائل آئے۔ کچھ نے آپؓ کا ساتھ دینے کا اعلان کیا اور کچھ نے آپؓ کو کوفہ جانے سے منع کیا کہ وہ لوگ آپؓ کے خون کے پیاسے ہیں لہذا  آپ وہاں نہ جائیں۔لیکن آپ ؓ نے فرمایا کہ آج میرے نانا جان کے دین کو میری ضرورت ہے۔ امام عالی مقام کو راستے میں خبر ملی کہ مسلم بن عقیل ؓ اور ہانی بن عروہ کو شہید کیا جا چکا ہے۔امام عالی مقام امام حسین ؓ نے اپنے رفقاء کو جمع کیا اور خطاب کرتے ہوئے فرمایا :جو جانا چاہتا ہے جا سکتا ہے میں کسی کو مجبور نہیں کروں گا۔ یزید صرف میرے خون کا پیاسا ہے۔ لیکن آپؓ  کے وفادار اور جانثار ساتھیوں نے وفا داری کی عظیم مثال کرتے ہوئے جانے سے انکار کر دیا۔سب سے پہلے حر نے آپؓ کا راستہ روکا لیکن بعد میں حضرت حر توبہ کر کے امام عالی مقام کے قافلے میں شامل ہو گئے تھے۔ تین محرم الحرام کو آپؓ نے میدان کربلا میں خیمے لگائے۔ حسینؓ نے کر بلا کی طرف سفر تخت کے لیے نہیں بلکہ دین کو سلامت رکھنے کے لیے کیا تھا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں