عبادت کی وسعت (2)
اگر ایک ماں اپنے بچے کو دودھ پلا رہی ہے ، ایک استاد ایمانداری کے ساتھ طلبہ کو سبق پڑھا رہا ہے ، ایک آفیسر ایمانداری سے اپنے فرائض سر انجام دے رہا ، کسان کھیت میں ہل چلا رہا ہے کہ حلال رزق کما سکے تو یہ سب عبادت ہے۔ اگر یہ سب اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے لیے کیا جائے، اگر اس میں ریاء کاری اور دکھاوے کا عنصر پایا جائے تو کچھ حاصل نہیں ہو گا۔
اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے دوسروں کو نفع پہنچانا بھی عبادت ہے۔ نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:تم میں سے بہتر وہ ہے جو لوگوں کو نفع پہنچاتا ہے۔
جس طرح نماز ، روزہ ، زکوۃ کو ترک کرنا اور استطاعت ہونے کے با وجود حج نہ کرنا اور شرک کرنا گناہ ہے اسی طرح جھوٹی گواہی دینا یا قسم دینا بھی گناہ ہے۔ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ میں تمہیں سب سے بڑے گناہ نہ بتائوں؟۔ ہم نے عرض کی جی حضور ﷺ۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک ٹھہرانا ، والدین کی نا فرمانی۔ نبی کریم ﷺ ٹیک لگاکر بیٹھے تھے پھر اٹھ کر بیٹھ گئے اور فرمایا خبر دار جھوٹی گواہی دینا بھی بہت بڑ ا گناہ ہے۔یہاں تک کہ نبی کریم ﷺ اس بات کو دہراتے رہے۔ ( ریاض الصالحین )۔
اسی طرح استطاعت ہونے کے باوجود غریب کی مدد نہ کرنا اور زکوۃ ادا نہ کرنا بھی گناہ اور جہنم میں لے جانے والا عمل ہے۔ جنتی دوزخیوں سے سوال کریں گے۔
’’تمہیں کون سی چیز دوزخ میں لے گئی وہ کہیں گے ہم نماز نہیں پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہیں کھلاتے تھے ‘‘۔ ( سورۃ مدثر)۔
اس سے واضح ہو گیا کہ جس طرح نماز چھوڑنا گناہ ہے اسی طرح غریب کو کھانا نہ کھلانا بھی گناہ ہے۔ ایک بندہ پانچ وقت نماز کے ساتھ تہجد گزار بھی ہو لیکن وہ لوگوں پر ظلم و ستم ڈھا تا ہو اور لوگ اس کے شر سے محفوظ نہ ہوں تو اس کی عبادت محض عادت ہے۔اسلام میں عبادت کا تصور انتہائی وسیع ہے اور ہمہ گیر ہے۔ یہ انسان کی پوری حیاتی کو اپنے اندر سمو لیتا ہے۔ اگر ایک مسلمان خالص نیت اور شریعت کی حدود میں رہتے ہوئے صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کام کرے تو اس کا ہر عمل عبادت بن جاتا ہے۔
عبادت صرف مساجد تک محدود نہیں بلکہ گھر ، بازار ، دفتر ، کھیت ، عدالت ، مدرسہ ، سکول ، ہسپتال ہر جگہ انسان جو بھی کام خالص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کرے گا وہ عبادت کہلائے گا۔اس لیے ہمیں چاہیے کہ ہم ہر کام کو اللہ تعالی کی رضا کے لیے سر انجام دیتے ہوئے اپنی زندگیوں کو عبادت میں ڈھال لیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں