جمعہ، 18 جولائی، 2025

خدمت ِوالدین (2)

 

  خدمت ِوالدین (2)

حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے مجھے دس باتوں کا بڑی تاکید سے حکم فرمایا : ان میں ایک یہ کہ اللہ کے ساتھ کسی کو بھی شریک نہ ٹھہرانا اگرچہ تجھے قتل کر دیا جائے یا آگ میں جلا دیا جائے۔ اور اپنے والدین کے ساتھ کی نا فرمانی نہ کرنا اگرچہ وہ تجھے حکم دیں کہ تو اپنے گھر اور مال سے الگ ہو جا۔ ( مسند احمد )۔
حضرت ابو الطفیل فرماتے ہیں کہ میں نے جعرانہ کے مقام پر نبی کریمﷺ کو دیکھا کہ آپ ﷺ گوشت تقسیم فر ما رہے تھے۔اتنے میں ایک عورت آئی نبی کریم ﷺ نے اس کے لیے چادر بچھا دی تو وہ عورت اس چادر پر بیٹھ گئی۔ آپ فرماتے ہیں میں نے لوگوں سے پوچھا یہ عورت کون ہے تو انہوں نے کہا یہ نبی کریم ﷺ کی رضاعی ماں ہے جس نے نبی کریم ﷺ کی بچپن میں پرورش کی تھی۔ ماں کی عظمت و وقار کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ اما م الانبیاء نے معجزات و کمالات اور نبوت کے عظیم منصب کے سربراہ ہونے کے باوجود اپنی رضاعی والدہ کے لیے اپنی چادر بچھا دی۔ اتنے بڑے منصب پر فائز ہونے کے باوجود نبی کریم ﷺ نے اپنی رضاعی والدہ کی اس قدر تعظیم کر کے دکھائی تو خود ہی سمجھ جانا چاہیے کہ حقیقی والدہ کا ادب و احترا م کس قد ر ضروری ہے۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جنت ماں کے قدموں تلے ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی والد کی ناراضگی میں ہے۔ 
بیٹا چاہے جتنا بڑا بھی افسر ہو ، عالم ، شیخ الحدیث یا مفسر ہو اس کی جنت اس کے ماں کے قدموں کے نیچے ہی ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا والد کی رضا سے ہی حاصل ہو گی۔ والدین کی حیاتی میں ان کی بے شمار برکات ہوتی ہیں لیکن ان کے مرنے کے بعد بھی ان کی یہ برکات جاری رہتی ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جو بھی اپنے والدین یا ان دونوں میں سے کسی ایک کی قبر پر جمعہ کے دن جائے تو اللہ تعالیٰ اس کی مغفرت فرمائے گا اور اسے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے والوں میں لکھ دے گا۔ ( المعجم الاوسط )۔ 
والدین کی خدمت محض ایک اخلاقی تقاضا نہیں بلکہ یہ ایک شرعی ذمہ داری ہے۔ جو لوگ اس فریضہ کو احسن طریقے سے ادا کرتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی رضا کے مستحق ٹھہرتے ہیں اور جو اس میں کوتاہی برتیں گے وہ دنیا و آخرت میں نقصان اٹھائیں گے۔ آج کی نوجوان نسل کو چاہیے کہ وہ سوشل میڈیا اور دیگر کاموں سے نکل کر کچھ وقت اپنے والدین کی خدمت کریں تاکہ دارین کی برکتیں سمیٹ سکیں۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں