مرنے کے بعد انسان کی آرزوئیں(۱)
اللہ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات بنایا اور اسے اچھائی اور برائی دونوں طرح کے راستے دکھائے۔اور فرمایا کہ دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔ جو کچھ یہاں بیجوگے وہی کچھ آخرت میں کاٹو گے۔بعض اوقات انسان دنیا کی ظاہری رنگینیوں میں گْم ہو کر سیدھے راستے سے بھٹک جاتا ہے اور آخر کار اسے موت آ جاتی ہے۔ موت کے بعد بھی انسان کی سوچ ، احساس اور تمنا باقی رہتی ہے۔ وہ دنیا میں واپس جانے اور اپنے اعمال درست کرنے کی خواہش کرتا ہے مگر اس وقت کوئی بھی خواہش پوری نہیں ہوتی۔ وہ مسلمان جنہوں نے دنیا میں نیک اعمال نہیں کیے ہوں گے وہ اس بات کی آرزو کریں گے کہ کاش ہم دنیا میں واپس لوٹ جائیں اور اپنے اعمال کو درست کر لیں لیکن یہ بس ان کی خواہش ہو گی جو کبھی پوری نہیں ہو گی۔ ارشاد باری تعالی ہے :’’ اے میرے رب مجھے واپس پھیر دیجیے۔ شاید اب میں کچھ بھلائی کما سکوں اس میں جو چھوڑ آیا ہوں۔ ہرگزنہیں۔ یہ تو ایک بات ہے جو وہ اپنے منہ سے کہتا ہے ‘‘۔ ( سورۃ المؤمنون:آیت ۹۹، ۱۰۰)۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ قیامت کے دن جب جب جانوروں اور چوپایوں کو اٹھایا جائے گا اور انہیں ایک دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا اس کے بعد وہ سب خاک ہو جائیں گے ،یہ دیکھ کو انسان حسرت کرے گا کہ کاش میں بھی ان کی طرح خاک کر دیا جاتا۔مطلب کہ مجھے خاک بنادیا جاتا اور میں عذاب سے بچ جاتا۔ مرنے کے بعد جب میدان حشر میں دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور حساب کتاب کے بعد جزا و سزا کا فیصلہ ہو گا، گناہگار جب اپنے اعمال دیکھیں گے تو کہیں گے کاش میں دنیا میں نیک اعمال کرتا اور آج ان کا اجر پاتا۔ارشاد باری تعالی ہے :’’ کہے گا ہائے کسی طرح میں نے جیتے جی نیکی آگے بھیجی ہوتی ‘‘۔ ( سورۃ الفجر : آیت ۲۴)۔ جب بندے کو اس کا اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ اس بات کی حسرت کرے گا کہ کاش میرا اعمال نامہ مجھے نہ دیاجاتا۔ارشاد باری تعالی ہے : ’’ اور وہ جو اپنے نامہ اعمال کو بائیں ہاتھ میں دیکھے گا تو کہے گا ہائے مجھے اپنا اعمال نامہ نہ دیا جاتا ‘‘۔ دنیا میں اچھے اور نیک سیرت دوست بنانے چاہیں جو ہماری دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت کو بھی سنوار دیں۔ نہ کہ ایسے دوست بنائیں جن کی وجہ سے ہمیں آخرت میں اعمال نامہ بائیں ہاتھ میں لینا پڑے۔ ارشاد باری تعالی ہے : بندہ کہے گا "وائے خرابی میری ہائے، کسی طرح میں نے فلاں کو دوست نہ بنایا ہوتا ‘‘۔ ( سورۃ الفرقان )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں