شعائرِ اسلام(۱)
دین اسلام اپنے ماننے والوں کو روحانیت ، اخلاص ، اطاعت اور قربانی جیسے عظیم سبق سکھاتا ہے ۔ دین اسلام میں کچھ مقامات ایسے ہیں جنھیں اللہ تعالیٰ نے شعائر اللہ قرار دیا ہے جن کی تعظیم اور ادب ہر مسلمان کے لیے واجب ہے ۔ یہ مقامات صرف ظاہری طور پر عظیم نہیں بلکہ ان کے پس منظر میں ایمان،اخلاص ، قربانی اور اطاعت کی ایسی داستانیں موجود ہیں جو جو قیامت تک کے آنے والے مسلمانوں کو ایمان کی حرارت عطا کرتے رہیں گے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
بات یہ ہے اور جو اللہ کے نشانیوں کی تعظیم کرے تو یہ دلوں کی پرہیز گاری سے ہے۔ (سورۃ الحج)
خانۂ کعبہ ، روضۂ رسول ﷺ ، حجرِ اسود ، غارِ ثور ، صفا و مروہ ، مقامِ ابراہیم یہ سب اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں ۔ حج کے مناسک میں جو شعائر اللہ میں شامل ہیں ان میں صفا و مروہ کی پہاڑیاں اور قربانی کے جانورشامل ہیں ۔
مقام ابراہیم : اللہ پاک نے کعبہ معظمہ کو بڑی عظمت و شان والا بنایا ہے اور دنیا بھر کے لوگوں کے بار بار آنے کی جگہ دیا اور اس کو تمھارے لیے عبادت اور امن کی جگہ بنا دیا ۔ اور اس کو تمام روئے زمین کے نمازیوں کے لیے قبلہ بنا دیا ۔ تو جس عظیم ہستی نے اس عظیم کعبہ کو تعمیر کیا اس کے کھڑے ہونے کی جگہ کو تم اپنا مصلیٰ بنا لو ۔
حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت عمر ؓنے کہا کہ میں نے اپنے رب کی تین چیزوں میں موافقت کی ہے ۔ میں نے عرض کی، یا رسول اللہﷺ، کاش ہم مقامِ ابراہیم کو نماز پڑھنے کی جگہ بنالیں تو یہ آیت نازل ہو ئی ۔ ’اور ابراہیم علیہ السلام کے کھڑے ہونے کی جگہ کو نماز کا مقام بنائو ـ‘۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے بیت اللہ کے ساتھ طواف کیے پھر مقامِ ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی کی ۔
حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم ﷺ نے جب بیت اللہ کو دیکھا تو حجرِ اسود کو تعظیم دی اور پہلے تین طواف میں رمل کیا اور اس کے بعدچار طواف معمول کے مطابق چل کر کیے پھر مقامِ ابراہیم کی طرف گئے اور طواف کی دو رکعتیں پڑھیں ۔
امام بخاری نے روایت کیا ہے کہ مقام ابراہیم علیہ السلام وہ پتھر ہے جس کو اس وقت بلند کر دیا گیا جب حضرت ابراہیم علیہ السلام کو ان پتھروں کو اٹھانے سے ضعف لاحق ہوا جو ان کو حضرت اسماعیل علیہ السلام لا کر دے رہے تھے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے قدموں کے نشا ن اس پتھر پر نقش ہو گئے ۔
حجرِ اسود : یہ وہ مبارک پتھر ہے جس کا بوسہ لینا یا چومنہ ہر صاحب ایمان کی دلی خواہش ہوتی ہے ۔ جس مقام سے طواف کعبہ کا آغا ز ہوتا ہے ۔ جس کو رسول پاک ﷺ نے چوما ۔ حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا ہجر اسود جنت سے آیا وہ دودھ سے بھی سفید تھا مگر بنی آدم کے گناہوں نے اسے سیاہ کر دیا۔ (ترمذی) حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حجرِ اسود کو مخاطب کر کے کہا کہ اے حجر اسود میں تجھے اس لیے چومتا ہو کہ میرے آقاؐ نے تجھے چوما۔ (بخاری)
میزابِ رحمت : رحمت کا پر نالہ جو خانۂ کعبہ کی چھت کے ساتھ نصب ہے یہ بھی مقام قبولیت ہے ۔ اس مقام پر بھی دعائیں کی جاتیں ہیں ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں