پیر، 2 جون، 2025

اتحاد امت کا عملی مظاہرہ

 

اتحاد امت کا عملی مظاہرہ

دین اسلام انسانیت کو اخوت ، مساوات ، بھائی چارے اور اتحاد کا درس دیتا ہے۔ دین اسلام میں حج اتحاد امت کا سب سے بڑا اور عظیم عملی مظاہرہ ہے۔ حج ایسی عبادت ہے جس میں پوری دنیا کے مسلمان بغیر کسی رنگ و نسل ،زبان ، قوم کی تفریق کے ایک جیسا لباس پہن کر بیت اللہ میں جمع ہوتے ہیں اور بیت اللہ ، منی ، میدان عرفات ، مزدلفہ میں ایک ہی آواز بلند ہوتی ہے ’’ لبیک اللھم لبیک ‘‘ حاضر ہو اے اللہ میں حاضر ہو یہ صرف ایک پکار نہیں بلکہ پوری دنیا کے مسلمان یک زبان ہو کر اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ ہم دنیا کے تمام تر اختلاف ختم کر کے صرف ایک اللہ کے حضور عاجزی کے ساتھ سر بسجود ہوتے ہیں۔ 
حج کے دوران تما م مسلمان چاہے وہ عربی ہو یا عجمی ، حاکم ہو یا پھر محکوم ، بادشاہ ہو یا پھر فقیر اور امیر یا غریب ایک ہی لباس میں اللہ کے حضور جمع ہوتے ہیں جو اس بات کا اعلان ہے کہ ہم سب برابر ہیں اور اللہ تعالی کے نزدیک مال و دولت ، عہدے کی کوئی اہمیت نہیں ،اللہ کے نزدیک برتر وہ ہے جو تقوی اختیار کرتا ہے۔ لاکھوں مسلمان میدان عرفات میں جمع ہو کر اللہ تعالیٰ کے حضور گڑگڑا کر اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں اور جب مسلمان ایک جگہ اکھٹے ہو کر اللہ تعالی کے حضور دعائیں مانگتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بھی ان پر اپنی رحمتوں کے دروازے کھول دیتے ہیں۔ 
منی میں مسلمان جمع ہو کر ایک ساتھ شیطان کو کنکریاں مارتے ہیں جو امت مسلمہ کی اجتماعی قوت کی علامت اور اس بات کا اعلان ہے کہ اگر امت مسلمہ متحد ہو جائے تو کسی بھی فتنے اور شیطانی قوتوں کا مقابلہ کر سکتی ہے۔ حج کے موقع پر ہمیں یہ بھی سیکھنے کو ملتا ہے کہ اتحاد صرف ایک نعرہ نہیں بلکہ عملی مظاہرے کا نام ہے۔جہاں پوری دنیا کے مسلمان ایک جگہ اکھٹے ہو کر تمام تر عبادات ایک امام کے پیچھے سر انجام دیتے ہیں۔ اگر یہی نظم و ضبط امت مسلمہ اپنی سیاسی، معاشرتی اور اقتصادی زندگی میں اختیار کر لے تو آج امت مسلمہ جو موتیوں کی طرح بکھری پڑی ہے ایک بار پھر عروج حاصل کر سکتی ہے۔
اسلام ہمیں فرقوں میں نہ بٹنے کا درس دیتا ہے اور حج اس کا عملی مظاہرہ ہے جہاں تما م تر مسلمان جمع ہوتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کے اس فرمان کا عملی مظاہرہ پیش کرتے ہیں ’’ اور تم سب مل کر اللہ کی رسی کو مضطبوطی سے تھا م لو اور تفرقوں میں نہ بٹو ‘‘۔ ( سورۃال عمران)۔
آج مسلمانوں کے زوال کی ایک بڑی وجہ تفرقہ بازی اور باہمی اختلافات ہیں۔ حج ہمیں اس بات کا پیغام دیتا ہے کہ ہمارا رب ایک ہے ، کتاب ایک ، رسول ایک اور قبلہ ایک ہے۔ جب ہماری بنیاد ایک ہے تو تقسیم کس بات کی۔ حج صرف ایک عبادت کا نام نہیں بلکہ ایک پیغام بھی ہے مساوات ، بھائی چارے اور اتحاد امت کا۔ فریضہ حج ہمیں سکھاتا ہے کہ اگر ہم متحد ہو جائیں تو دنیا کی کوئی قوت بھی ہمیں شکست نہیں دے سکتی۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

معاشرتی مذاق اور عزت نفس

  معاشرتی مذاق اور عزت نفس انسانی معاشرت میں تعلقات کی بنیاد حسن سلوک اور باہمی احترام پر قائم ہے۔ اگر لوگ ایک دوسرے کے جذبات اور عزت ِنفس ک...