منگل، 17 جون، 2025

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۳)

 

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۳)

حضرت عثمان غنی ؓ کے جسم پر خشیت الٰہی سے لرزا طاری رہتا ، جب کسی قبر کے پاس سے گزرتے تو بہت زیادہ روتے ۔ آپ ؓفرمایاکرتے تھے کہ اگر مجھے یہ علم نہ ہو کہ مجھے جنت ملے گی یا دوزخ تو میں اس کا فیصلہ ہونے کے مقابلہ میں خاک ہو جانا پسند کروں ۔ ( تاریخِ اسلام ) 
حضرت عثمان غنیؓ ہر کام میں حضور نبی کریم ﷺ کی اتباع کو ملحوط خاطر رکھا کرتے تھے ۔ ایک مرتبہ آپ نے پانی منگواکر وضو فرمایا اور مسکرائے ۔ اپنے احباب سے پوچھا کہ تم جانتے ہو کہ میں کیوں مسکرایا ہو ں پھر خود ہی ارشادا فرمایا، اس جگہ حضور ﷺنے یوں ہی پانی منگوا کر وضو فرمایا اور بعد میں مسکرائے اور بعد میں صحابہ کرام سے عرض کی جانتے ہو میں کیوں مسکرایا ہوں ؟ صحابہ نے عرض کی، اللہ اور اس کا رسول ﷺ بہتر جانتے ہیں ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا: جب آدمی وضو کرتا ہے ہاتھ دھوتا ہے توہاتھوں سے اور جب منہ دھوتا ہے تو منہ سے مسح کرنے سے سر اور پائوں دھونے سے پائوں کے گناہ جھڑ جاتے ہیں ۔(مسند احمد)
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ایک فتنہ کا ذکر فرمایا اور حضرت عثمان غنی ؓ کے متعلق فرمایا اس میں یہ مظلوماً شہید ہو گا ۔ (ترمذی ) 
حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ بیان کرتے ہیں کہ صبح کے وقت حضرت عثمان ؓ نے ہمیں فرمایا، بے شک میں نے حضور نبی کریم ﷺ کو گزشتہ رات خواب میں دیکھا ہے۔ آپؐنے فرمایا، اے عثمان، آج ہمارے پاس روزہ افطار کرو۔ پس حضرت عثمان ؓ نے روزہ کی حالت میں صبح کی اور اسی روز انھیں شہید کر دیا گیا۔ (المستدرک للحاکم ) 
آپ ؓ زہد و تقوی کی چلتی پھرتی تصویر تھے ۔ دن کو اکثر روزہ رکھا کرتے تھے اور رات عبادت و ریاضت میں گزار دیا کرتے تھے ۔ آپؓ نرم مزاج اور صبر و تحمل کے پیکر تھے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ فرماتے ہیں، نبی کریمﷺ نے فرمایا ہر نبی کا اس امت میں کوئی نہ کوئی دوست ہوتا ہے اور بے شک میرا دوست عثمان بن عفان ؓہے ۔ ( حلیۃ الاولیاء )
حضرت عثمانؓ جامع القرا ٓن بھی ہیں اور شہید قرآن بھی ۔ جب باغیوں نے حملہ کیا تو آپ ؓقرآن مجیدکی تلاوت کر رہے تھے اور روزے کی حالت میں تھے ۔ آپ کے خون کے قطرے سورۃ البقرہ کی آیت مبارکہ پر گرے۔ گویا کہ آپ کی شہادت کی گواہی قرآن مجیدبھی دے گا ۔ آپ ؓ کو18 ذالحج کو شہید کر دیا گیا۔ آپ ؓ کے بارہ سالہ دور خلافت میں اہل اسلام نے بہت سی فتوحات حاصل کیں۔ آپ کے دور ہی میں کسریٰ کی حکومت کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہوا اور آرمینہ فتح ہوا ور اندلس پر حملوں کا آ غاز ہوا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

خدمت ِوالدین (۱)

  خدمت ِوالدین (۱) والدین کی خدمت بہت بڑی نیکی اور سعادت کی بات ہے اور اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے کا ایک بہترین ذریعہ ہے۔ والدین اپنی اولا...