حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ(۲)
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ آپ پوری امت میں سب سے زیادہ حیا والے ہیں۔
نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : میری امت میں سب سے زیادہ حیا دار عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ ( ابو نعیم )۔
حضرت ابو موسیٰ ؓ روایت کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ ایک مرتبہ تشریف فرما تھے تو آپ کے ایک یا دونوں پنڈلیوں سے کپڑا اوپر تھا جیسے ہی سیدنا عثمان غنی ؓ آئے تو آپ نے اسے ڈھانپ لیا۔ ( بخاری )۔
حضرت عثمان غنی ؓ عشرہ مبشرہ، یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو نبی کریم ﷺ نے جنت کی بشارت دی، میں شامل ہیں۔ آپ کو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ آپ کو دو مرتبہ جنت کی بشارت دی گئی۔ ایک مرتبہ غزوہ تبوک میں مجاہدین اسلام کی مدد کر نے پر اور دوسری مرتبہ بئر رومہ خرید کر مدینہ منورہ کے اہل اسلام کے لیے وقف کرنے پر۔
حضور نبی کریمﷺ نے سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو جنت میں اپنی رفاقت کی بشارت دی۔ حضرت ابو موسی عشری ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ ایک باغ میں داخل ہوئے اور مجھے باغ کے دروازے کی حفاظت پر مامور فرمایا پس ایک آدمی نے اندر آنے کی اجازت طلب کی تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے اجازت ہے اور اسے جنت کی بشارت بھی دے دو۔ جب دیکھا تو وہ صدیق اکبرؓ تھے۔ پھر ایک اور شخص نے اجازت طلب کی تو آپ نے فرمایا اسے اجازت دے دو اور جنت کی بشارت بھی دے دو۔ دیکھا تو وہ حضرت عمر ؓ تھے۔ اسکے بعد ایک اور شخص نے اجازت طلب کی تو آپ تھوڑی دیر خاموش رہے پھر فرمایا اسے بھی اجازت ہے اور جنت کی بشارت بھی ان مصائب و مشکلات کے ساتھ جو اسے پہنچیں گی۔ جب دیکھا تو وہ عثمان غنیؓ تھے۔ ( بخاری )۔
حضرت عبد اللہ بن سہر ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی سعید بن زید کے پاس آیا اور ان سے کہا میں عثمان سے بہت زیادہ بغض رکھتا ہوں تو آپ نے فرمایا تو نے نہایت بری بات کہی تو نے ایک ایسے آدمی سے بغض رکھا جو اہل جنت میں سے ہے۔ ( امام احمد )۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جنت میں ہر نبی کا رفیق ہو گا اور جنت میں میرا رفیق عثمان بن عفان رضی اللہ تعالیٰ عنہ ہے۔ حضرت جابر ؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک جنازہ لایا گیا کہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں لیکن آپ نے اس پر نماز نہیں پڑھی۔ آپ سے عرض کی گئی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم آپ کو کسی کی نمازجنازہ چھوڑتے نہیں دیکھا۔آپ نے فرمایا یہ عثمان ؓ سے بغض رکھتا تھا اس لیے اللہ نے بھی اس سے بغض رکھا ہے۔ (ترمذی )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں