فضائل رمضان(۱)
رمضان المبارک اسلامی سال کا نواں مہینہ ہے۔ ماہ رمضان برکتوں ، رحمتوں اور مغفرت کا مہینہ ہے۔ ماہ رمضان کو اس لیے بھی فضیلت حاصل ہے کہ اس مہینے میں قرآن مجید کا نزول ہوا۔ ماہ رمضان کا ہر لمحہ عبادت ، تقویٰ اور نیکیوں کے حصول کا ذریعہ ہے۔قرآن وحدیث کی روشنی میں ماہ رمضان المبارک کے بے شمار فضائل بیان کیے گئے ہیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لیے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے ‘‘۔ ( سورۃ البقرۃ )۔
سورۃ البقرہ میں ہی اللہ تعالیٰ روزے کی فرضیت اور اسکے مقاصد کے متعلق ارشاد فرماتا ہے :’’ اے ایمان والو تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں جیسے کہ تم سے پہلے لوگوں پر فرض کیے گئے تھے ، تاکہ تم متقی بن جائو ‘‘۔
قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ سے یہ بات واضح ہو گئی کہ روزے کا مقصد محض بھوک اور پیاس برداشت کرنا نہیں بلکہ تقوی و پرہیز گاری اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنا ہے۔ ویسے تو سارے مہینے ہی اللہ تعالیٰ کے ہیں لیکن ماہ رمضان المبارک کو یہ فضیلت بھی حاصل ہے کہ حضور نبی کریم ﷺنے اسے اللہ تعالیٰ کا مہینہ قرار دیا ہے۔آپ ؐنے ارشاد فرمایا کہ شعبان میرا مہینہ ہے اور رمضان اللہ تعالیٰ کا مہینہ ہے۔
حضرت سیدنا ابو ہریرہ ؓسے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب رمضان شریف آتا ہے تو ماہ مقدس کی پہلی رات شیاطین کو جکڑ دیا جاتا ہے اور جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور ہاتف غیبی سے آواز آتی ہے کہ اے نیک کاموں کے خواہش مند اب بھلائی کے لیے آگے بڑھ اور اے بد عمل انسان اب تو برے عمل سے باز آ جا۔ نبی کریم ﷺنے مزید ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے روزہ دار بندوں کو رمضان المبارک میں روزے رکھنے اور راتوں میں قیام کرنے کی وجہ سے دوزخ سے آ زادی عطا فرماتا ہے۔ ( مسلم شریف)
مسلم شریف کی روایت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ ماہ رمضان میں جنت کے دروازے کھول دیتا ہے اور جہنم کے دروازے بند کر دیتا ہے۔ بہیقی میں حضرت ابن عمرؓ سے مروی ہے کہ نبی کریم ؐ نے فرمایا کہ آنے والے رمضان کے لیے سارا سال جنت کو سجایاجاتا ہے لیکن جب رمضان شروع ہوتا ہے تو پہلی شب عرش کے نیچے عطر بیز ہوائیں چلتی ہیں اور جب وہ ہوائیں حورعین کو چھوتی ہیں تو وہ اس سے محظوظ ہوتی ہیں اور دعا کرتی ہیں اے اللہ ہمیں اپنے روزے دار بندوں کا قرب عطا فرما ، اے ہمارے رب ہماری آنکھیں انہیں دیکھ کرٹھنڈی ہوں اور ان کی آنکھیں ہمیں دیکھ کر ٹھنڈی ہوتی رہیں۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں