فضائل رمضان(۲)
حضور نبی کریم ﷺ رمضان المبارک کی آمد سے پہلے صحابہ کرام ؓ کو خطبہ ارشاد فرماتے اور ماہ مقدس کے فضائل و برکات بتاتے۔
حضرت سلمان فارسی سے مشکوۃ شریف میں مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ہمارے سامنے خطبہ دیا اور فرمایا : اے مسلمانو تم پر ایک عظیم الشان مہینہ آنے والاہے یہ مہینہ بڑی برکتوں والا ہے اس مہینے میں ایک رات ایسی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے جسے لیلۃ القدر کہا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے تم پر اس مہینے کے روزے فرض کیے ہیں اور اس کی راتوں میں قیام کرنا سنت قرار دیا ہے۔ جو بھی مسلمان اس مہینے میں خیر کا کام کرے اس کا ثواب ایسے ہی ہے جیسے اس نے باقی مہینوں میں فرض ادا کیا۔ اور جس نے اس ماہ مقدس میں ایک فرض ادا کیا اسے ستر فرضوں کے برابر اللہ تعالیٰ ثواب عطا فرمائے گا۔
اس کے بعد نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا یہ صبر کا مہینہ ہے اور صبر کا بدلہ جنت ہی ہے۔ پھر فرمایا یہ مہینہ غم خواری کا مہینہ ہے اس مہینے میں مومن کارزق بڑھا دیا جاتا ہے۔ جو شخص اس ماہ مقدس میں کسی روزہ دار کو روزہ افطار کرائے گا للہ تعالیٰ اس کے گناہ بخش دے گا اور دوزخ سے نجات عطا فرمائے گا اور روزہ دار کے برابر اسے بھی ثواب دیا جائے گا اور روزہ دار کے ثواب میں بھی کوئی کمی نہیں ہو گی۔
صحابہ کرام ؓنے عرض کی یا رسول اللہ ؐ ہمارے پاس اگر اتنا سامان نہ ہو کہ ہم روزہ دار کو روزہ افطار کرا سکیں۔آپ نے فرمایا جو کوئی روزہ دار کو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے ایک گھونٹ پانی سے بھی روزہ افطار کرا دے گا یا پھر ایک کھجور کھلائے گا یا دودھ پلا دے گا۔ اللہ تعالیٰ اسے بھی ثواب عطا فرمائے گا۔ اور جو کوئی روزہ دار کو کھانا کھلائے گا تو اللہ تعالیٰ اسے حوض کوثر سے سیراب فرمائے گا اور اسے کبھی پیاس نہیں لگے گی اور وہ جنت میں چلا جائے گا۔ آپ ؐ نے فرمایا کہ اس مہینے کا پہلا عشرہ رحمت ، دوسرا مغفرت اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی کا ہے۔ تم میں سے جو کوئی اس ماہ مقدس میں اپنے خادموں پر سے بوجھ ہلکا کرے گا اللہ تعالیٰ اسے بخش دے گا اور جنت عطا فرمائے گا۔
رمضان المبارک اللہ تعالیٰ کی بے شمار رحمتوں اور برکتوں کو سمیٹنے کا مہینہ ہے۔ اس ماہ مقدس میں نیکی کا اجر وثواب کئی گنا بڑھا دیا جاتا ہے۔ ہر مسلمان کو چاہیے کہ وہ ماہ مقدس کے ہر لمحے سے بھرپور فائدہ اٹھائے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں زیادہ سے زیادہ رمضان المبارک کی برکتوں اور رحمتوں کوہ سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہماری عبادات کو قبول فرمائے۔ آمین
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں