جمعہ، 21 فروری، 2025

قیام اللیل فضائل وبرکات (۳)

 

قیام اللیل فضائل وبرکات (۳)

حضرت اسماء بنت یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا : لوگ قیامت کے دن ایک میدان میں جمع کیے جائیں گے اور ایک منادی اعلان کرے گا جن لوگوں کی کروٹیں بستروں پر نہ لگتی تھیں وہ کہاں ہیں وہ کھڑے ہو جائیں۔ ان کی تعداد بہت کم ہو گی اور جنت میں بغیرحساب کے داخل ہو جائیں گے اور پھر باقی لوگوں کا حساب کتاب شروع ہو جائے گا۔ ( بہیقی ، المستدرک )۔
یعنی وہ لوگ جو اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے رات کو اپنے بستر سے اٹھ کر اللہ تعالیٰ کی عبادت میں مشغول ہو جاتے ہیں اللہ تعالیٰ انہیں بغیر حساب کے جنت عطا فرمائے گا۔ 
حضرت فضیل بن عیاض ؓ فرماتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ جب رات کو تجلی فرماتا ہے تو فرماتا ہے کہاں ہیں وہ جو دن میں میری محبت کا دعویٰ کرتے تھے ؟ کیا دوست اپنے دوست سے خلوت کرنا پسند نہیں کرتا، دیکھو میں صبح تک اپنے دوستوں کا منتظر ہوں کہ وہ میرے حضور مجھ سے گفتگو کریں۔ میں کل جنت میں اپنے دیدار سے ان کی آنکھوں کو ٹھنڈا کروں گا۔ 
حضرت ابو سلیمان ؓ فرماتے ہیں کھیل کود میں مشغول لوگوں سے زیادہ لذت رات کو جاگنے والوں یعنی اللہ تعالیٰ کی رات کو عبادت کرنے والوں کو حاصل ہوتی ہے۔ اور انہیں ان کے اعمال کاثواب صرف شب بیداری کی لذت ہی کا دیا جائے تو یہ بھی اعمال سے زیادہ اجر ہے۔ آپ مزید فرماتے ہیں اگر رات نہ ہوتی تو میں دنیا میں رہنا پسند نہ کرتا۔ 
صوفیائے کرام فرماتے ہیں کہ دنیا میں کوئی وقت ایسا نہیں جو اہل جنت کے لیے مشابہ ہو البتہ مناجات کی شب وہ حلاوت جو عاجزی کرنے والوں کے دلوں کو ہوتی ہے وہ جنت کی نعمتوں کے مشابہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اس وقت کوصرف ان لوگوں پر ظاہر فرمادیا جو شب بیدار ہیں تا کہ انہیں سکون حاصل ہو اور ان کے سوا دوسروں کو ا سکا علم نہیں۔ 
حضرت عمر فاروق ؓ  کا یہ حال تھا کہ قران میں جب قیام شب کے متعلق کی کوئی آیت دیکھتے تو غش کھا کر گر جاتے یہاں تک کہ کئی دن تک ان کی عیادت کی جاتی وہ اپنے ایام خلافت میں نہ رات کو سوتے اور نہ دن کو بلکہ انہیں کبھی بیٹھے بیٹھے غنودگی سی آجاتی تھی۔ آپ  فرماتے ہیں کہ میں رات کو سوتا ہوں تو اپنے آپ کو کھوتا ہوں اور مجھ سے اس بارے میں بھی باز پرس ہو گی۔ 
حضرت فضیل بن عیاضؓ فرماتے ہیں کہ جب رات ہوتی ہے تو اندھیرا چھانے پرمیں خوش ہوتا ہوں کہ اپنے رب کے ساتھ خلوت ہو گی اور جب فجر ہوتی ہے تو مجھے افسوس ہوتا ہے کہ اب لوگ آ جائیں گے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں