جمعرات، 13 فروری، 2025

ماہ شعبان اور شب برات(۲)

 

ماہ شعبان اور شب برات(۲)

حضرت انسؓ فرماتے ہیں نبی کریم ﷺ نے فرمایا ماہ رمضان کے لیے تم اپنے بدنوں کو شعبان کے روزوں سے پاک کر لیا کرو کیونکہ جو شعبان کے تین روزے رکھتا ہے اور پھر افطاری سے پہلے مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہ بخش دیتا ہے اور اس کی روزی میں برکت فرماتا ہے۔ اورمجھے جبرائیل علیہ السلام نے خبر دی ہے کہ اللہ تعالیٰ اس ماہ مقدس میں رحمت کے تین سو دروازے کھول دیتا ہے۔حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو شعبان میں ایک روزہ رکھتا ہے اللہ تعالیٰ اس کو حضرت ایوب اور حضرت دائود علیہ السلام کا سا ثواب عطا فرماتا ہے اور اگر اس نے پورا مہینہ روزے رکھے تو اللہ تعالیٰ موت کی سختیوں کوآسان فرما دے گا اور قبر کی تاریکی ، منکر نکیر کی دہشت اس سے دور رکھے گا اور قیامت کے دن اس کے عیبوں پر بھی پردہ ڈالے گا۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے قسم ہے اس روشن کتاب کی۔ بیشک ہم نے اسے اتارا برکت والی رات میں۔ اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہر حکمت والا کام ہمارے حکم سے۔ بیشک ہم بھیجنے والے ہیں۔ ( سورۃ الدخان )۔
مفسرین کے مطابق اس آیت مبارکہ میں لیلۃ مبٰر کہ سے مراد شب برات  ہے۔ اس رات اللہ تعالیٰ اپنی رحمت کا نزول فرماتا ہے۔
ماہ شعبان کی پندرھویں رات کو اللہ تعالیٰ اپنی شان کریمی کے طفیل رحمت کے دروازے کھول دیتا ہے اور گناہ گاروں کی بخشش فرماتا ہے۔سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نصف شعبا ن کی شب آسمان سے دنیا پر تشریف فرماتا ہے اور اس رات مشرک اور بغض رکھنے والوں کے علاوہ سب کو بخشش دیا جاتا ہے۔ ( بہیقی )۔
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی کریم ﷺ کو اپنے پاس نہ پایا تو میں آپ کو دیکھنے نکلی۔ آپ ؐجنت ا لبقیع میں تشریف فرما تھے۔آپ ؐ نے فرمایا اے عائشہ کیا تمہیں یہ خیال آیا کہ اللہ اور اس کا رسول ؐ تمہارا خیال نہیں رکھیںنگے۔ حضرت عائشہؓ نے عرض کی یا رسول اللہ ؐمجھے یہ خیال آیا کہ شاید آپ کسی دوسری اہلیہ کے پاس تشریف لے گئے ہیں۔ نبی کریم ﷺ نے فرمایا بلا شبہ اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرھویں رات کو آسمان سے دنیا پر تشریف لاتا ہے اور بنو کلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر لوگوں کی مغفرت فرماتا ہے۔ (ترمذی )۔
حضرت عثمان بن العاص ؓ سے مروی نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب نصف شعبان یعنی شعبان کی پندرھویں رات آتی ہے تو اللہ تعالیٰ کی طرف سے ایک پکارنے والا پکارتا ہے ہے کوئی مغفرت طلب کرنے والا میں اس کی مغفرت کر دوں۔ ہے کوئی مانگنے والا میں اس کو عطا کر دوں۔ اس وقت جو شخص اللہ تعالیٰ سے مانگتا ہے اسے مل جاتا ہے۔ لیکن زانیہ اور مشرک کو کچھ نہیں ملے گا۔ ( بہیقی )۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں