اللہ تعالیٰ کی مسکراہٹیں(۲)
حضرت ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے ‘ حضور نبی کریم ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی مسکراہٹوں کا تذکرہ کرتے ہو ئے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ دو بندوںپر مسکراتا ہے‘ ایک وہ جس کے پاس اپنے دوستوں سے زیادہ خوبصورت گھوڑا ہو‘ ان کا دشمن سے سامنا ہو‘باقی سب وہ سب شکست کھا کر بھاگ جائیں لیکن وہ آدمی یہ سوچ کر میدان جہاد میں ڈٹ جائے کہ اگرا مارا گیا تو شہادت کے مرتبہ پر فائض ہو جائو ں گا تو اس بندے کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے ۔ دوسرا وہ جو رات کو پچھلے پہر اپنے بستر سے اٹھے ، کوئی دوسرا اس کے عمل سے واقف نہ تھا ، اس نے اچھے طریقے سے وضو کیا ، نبی کریم ﷺ کی ذات اقدس پر درود و سلام کا نذرانہ پیش کیا ، اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء کی اور قرآن کریم کی تلاوت کی تو بندے کی اس ادا کو دیکھ کر اللہ تعالیٰ مسکراتا ہے اور اللہ تعالیٰ فرماتا ہے دیکھو میرے بندے کو اسے میرے سوا کوئی نہیں دیکھ رہا ۔ (المعجم الکبیر )
حضرت اسماء بن یزید رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت سعد بن معاذ کا جنازہ نکلا تو ان کی والدہ نے چیخ و پکار کی تو نبی کریم ﷺ نے ان سے فرمایا تیرے آنسو تھم جانے چاہئیں اور تیرا غم ختم ہو جانا چاہیے کیونکہ تیرا بیٹا وہ پہلا انسان ہے جس پر اللہ تعالیٰ مسکرایا ہے اور جس کے لیے عرش کانپا ہے ۔ ( المعجم الکبیر )
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے‘ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام امتوں کو ایک کھلے میدان میں جمع کریگا جب اللہ تعالیٰ لوگوں میں فیصلہ فرمانا چاہے گا تو ہر قوم کے لیے اس کے معبودوں کو متشکل کر کے لایا جائے گا وہ اپنے معبودوں کے پیچھے چلیں گے یہاں تک کہ ان کے جھوٹے معبود انہیں دوزخ میں لے جائیں گے ۔ پھر ہمارا رب تشریف لائے گا اور ہم ایک بلند مقام پر ہوں گے اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم کون ہو؟ ہم کہیں گے ہم مسلمان ہیں ‘اللہ تعالیٰ فرمائے گا کس کا انتظار ہے ؟ مسلمان کہیں گے کہ ہم اپنے رب کا انتظار کر رہے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرمائے گا تم کیسے پہچانو گے تو وہ کہیں گے ہم پہچان لیں گے کیونکہ ہمارے رب جیسا کوئی نہیں ۔
اللہ تعالیٰ مسکراتے ہوئے ہمارے اوپر تجلی فرمائے گا ۔ اے اہل اسلام تمہیں مبارک ہو ۔(مسند احمد)
اسلام کی برکت سے اللہ تعالیٰ کا دیدار اس حال میں کیا کہ اللہ تعالیٰ مسکراتے ہوئے اپنا جلوہ دکھا رہا تھا ۔ ورنہ تمہارا انجام بھی یہود و نصاری جیسا ہی ہو نا تھا ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں