زکوۃ و صدقات کے آداب (1)
اللہ تعالی نے قرآن مجید میں متعدد بار زکوۃ ادا کرنے کا حکم فرمایا ہے اور قرآن مجید میں کئی مقامات پر نماز کے بعد زکوۃ کا حکم آیا ہے۔ اس کے علاوہ نبی کریمﷺ نے زکوۃ ادا کرنے کا حکم فرمایا۔ زکوۃ دینے سے معاشرے میں غربت و افلاس کا خاتمہ ہو جاتا ہے اور پیسہ چند ہاتھوں میں گردش کرنے کی بجائے غریب لوگوں تک پہنچتا ہے۔ لیکن زکوۃ ادا کرتے وقت ہمیں کچھ آداب کو ملحوظ خاطر رکھنا چاہیے تا کہ ہم اس کے حقیقی اجر وثواب سے مستفید ہو سکیں۔ سب سے پہلے آتا ہے حسن نیت۔ کیونکہ کوئی بھی نیک عمل اس وقت تک قابل قبول نہیں جب تک وہ عمل خالص اللہ تعالیٰ کی رضا پر نہ کیا جائے۔ اگر اس میں کوئی ذاتی مفاد اور غرض شامل ہو تو وہ عمل باطل ہو جاتا ہے۔ اس لیے زکوۃ ادا کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی رضا اور خوشنودی کو مد نظر رکھنا چاہیے نہ کہ لوگوں کو خوش کرنے کے لیے زکوۃ دی جائے۔ ارشاد باری تعالی ہے : ’’ اور تمہیں خرچ کرنا مناسب نہیں مگر اللہ کی مرضی چاہنے کے لیے اور جو مال دو تمہیں پورا ملے گا اور نقصان نہ دیا جائے گا ‘‘۔ ( سورۃ البقرۃ )۔
اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے حسن نیت کے ساتھ جو مال خرچ کیا جائے وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو اللہ تعالیٰ اس کا اجر و ثواب بہت بڑھا دیتا ہے۔ ارشادباری تعالیٰ ہے :’’ اور ان لوگوں کے عمل کی مثال جو اپنے مال اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے اور اپنے دلوں کو ثابت رکھنے کے لیے خرچ کرتے ہیں اس باغ کی طرح ہے جو بلندی پر واقع ہو اس پر بارش ہو گئی تو دگنا پھل لایا اور اگر بارش نہ ہوئی تو شبنم ہی کافی ہے اور اللہ تمہارے اعمال کو بخوبی دیکھ رہا ہے ‘‘۔ (سورۃ البقرۃ )۔
صدقہ کا کمال یہ ہے کہ بندے کو کسی چیز کی خود شدید ضرورت ہو لیکن اللہ تعالیٰ کی محبت میں وہ اپنی ضرورتوں کو پس پشت ڈال کر اپنا مال اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کر دے۔ اور اللہ تعالیٰ کی رضا کا جذبہ اس قدر مضبوط ہو کہ وہ دینے والوں سے شکریہ کی بھی امید نہ رکھے۔ بلکہ وہ سمجھے کہ اس طرح کی باتیں میرے مقصد میں رکاوٹ کا باعث ہیں۔ کیونکہ جب بندہ دوسروں سے اس کی توقع کرتا ہے تو یہ بات اخلاص کے منافی ہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’اور کھانے کھلاتے ہیں اس کی محبت پر مسکین اور یتیم اور اسیر کو۔ان سے کہتے ہیں ہم تمہیں خاص اللہ کے لیے کھانا دیتے ہیں تم سے کوئی بدلہ یا شکر گزاری نہیں مانگتے۔ بیشک ہمیں اپنے رب سے ایک ایسے دن کاڈر ہے جو بہت ترش نہایت سخت ہے‘‘۔ ( سورۃ الدھر )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں