خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے اقوال(2)
حضرت خواجہ معین الدین چشتی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ عاشق کا دل محبت کا آتشکدہ ہوتا ہے۔ جو کچھ اس میں آتا ہے جل کرنیست ونابود ہو جاتا ہے کیونکہ آتش محبت سے زیادہ تیز کوئی آگ نہیں۔۲: عارف حق جس قدر کہ تحیر میں پڑاہوتا ہے اسی قدر عرفان میں بڑھا ہوا ہوتا ہے۔ ۳: ندیوں نالوں کی آواز سنتے ہو کس زور سے آتی ہے جب وہ سمندر میں مل جاتے ہیں تو شورش موقوف ہو جاتی ہے۔ اسی طرح جب طالب واصل حق ہوتا ہے تو اس کا جوش وخروش جاتا رہتا ہے۔ ۴: آ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ تین خصلتوں والے کو اللہ تعالیٰ دوست رکھتا ہے ایک وہ جو دریا کی سی سخاوت کرے ، دوسرا آفتاب سی شفقت اور تیسرا زمین کی سی تواضع۔ ۵: نیکوں کے ساتھ بیٹھنا نیک کاموں سے بہتر ہے اور برے لوگوں کی صحبت میں بیٹھنا برے کاموں سے بد تر ہے۔ ۶: مسلمان کو اس کا گناہ اتنا ضرر نہیں پہنچاتا جتنا کسی مسلمان بھائی کو ذلیل وخوار رکھنا۔۷: آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں کہ چار چیزیں مرد کا جوہر ہیں پہلی درویشی میں اظہار تو نگری ، دوسری بھوک میں اظہار سیری ، تیسری غم میں اظہار خوشی اور چوتھی دشمن کے ساتھ اظہار دوستی۔ ۸: عارف وہ ہے جو ماسوا کو دل سے مٹا دے۔ ۹: مرید اس وقت توبہ میں پختہ ہوتاہے جب بائیں جانب فرشتے کو بیس سال تک گناہ لکھنے کی نوبت نہ آئے۔ ۱۰: مسلمان تین چیزوں کو دوست رکھتا ہے درویشی ، بیماری اور موت۔ جو شخص انہیں دوست رکھتا ہے اسے اللہ تعالیٰ اور فرشتے دوست رکھتے ہیں اور اس کا بدلہ بہشت ہے۔ ۱۱: بد بختی کی علامت یہ ہے کہ گناہ کرے اور مقبولیت کی امید رکھے۔
۱۲:آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں نماز کے بغیر سالک منزل قرب کو نہیں پہنچ سکتا کیونکہ نماز مومن کی معراج ہے۔ ۱۳: عارف اسے کہتے ہیں کہ ہر روز ہزار اسرار تجلی اس پر نازل ہوں اور وہ تب بھی اس کا کچھ اظہار نہ کرے۔ ۱۴: محبت میں صادق وہ ہے جسے جب کوئی تکلیف پہنچے تو رغبت وخواہش سے اسے قبول کرے۔ ۱۵: عارفین کی مثال آفتاب جیسی ہے تما م عالم پر سایہ فگن ہیں اور تمام عالم ان کے نور سے روشن منور ہے۔ ۱۶: جب ہم سانپ کی طرح کیچلی سے باہر نکلیں تو عشق و عاشق و معشوق کو ایک ہی پایا۔آ پ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں :
از درد زخم عصیاں ما راچہ غم ، چو سازد
از مرہم شفاعت درمان ما محمدؐ
مستغرق گناہیم ، ہر چند عذر خواہیم
پرمژدہ چو گیا ہیم ، باران ما محمدؐ
یعنی کہ گناہوں کے زخم کے درد سے ہمیں غمگین ہونے کی کیا ضرورت ہے جبکہ مرہم شفاعت سے نبی کریم ﷺ ہمارا علاج کریں گے۔اور ہم گناہوں کے سمندر میں غرق ہیں ہر چند عذر خواہ ہیں ہم گھاس کی طرح مر جھائے ہیں لیکن ہمارے لیے باران رحمت حضور ﷺکی ذات ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں