قرآن مجید اور شان صدیق اکبر
قرآن مجید برھان رشید میں متعدد آیات مبارکہ ایسی ہیں جن میں سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شان بیان ہوئی ہے ۔
سورة الزمر میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :” اور وہ جو سچ لے کر تشریف لائے اور وہ جنہوں نے ان کی تصدیق کی یہی ڈر والے ہیں۔
اس آیت مبارکہ میں سچ سے مرا د اسلام اورقرآن مجید ہے اور تشریف لانے والی ذات حضور نبی کریم ﷺ کی ہے اور تصدیق کرنے والوں میں سیدنا صدیق اکبر اور دیگر مﺅمنین ہیں ۔ حضور نبی کریم ﷺ پر ایمان لانے والے مردوں میں سب سے پہلے اور سب سے پہلے آپﷺ کی تصدیق کرنے والے سیدنا صدیق اکبر ہی ہیں ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :”اور بہت جلد اس سے دور رکھا جائے گا جو سب سے بڑا پرہیز گار ۔ جو اپنا مال دیتا ہے کہ ستھرا ہو ۔ اور کسی کا اس پر کچھ احسان نہیں جس کا بدلہ دیا جائے گا ۔ صرف اپنے رب کی رضا چاہتا جو سب سے بلند ہے اور بیشک قریب ہے کہ وہ راضی ہوجائے “۔
ان آیات کا شان نزول یہ ہے کہ جب سیدنا صدیق اکبر ؓ امیہ بن خلف سے حضرت بلال حبشی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کوبہت زیادہ قیمت دے کر آزاد کروا دیا تو کفار کو حیرت ہوئی اور انہوں نے کہا کہ ابو بکر ؓ نے ایسا کیوں کیا ؟شاید بلال کا ان پر کوئی احسان ہو گا اس پر یہ آیات نازل ہوئیں کہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ کام صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے کیا اور سیدنابلا ل حبشی ؓ کا ان پر کوئی احسان نہیں ۔ (تفسیر روح البیان )
ہجرت مدینہ کے موقع پر جب سیدنا صدیق اکبر حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ رفیق سفر تھے اور آپ ؓ نے حضور نبی کریم ﷺ کے ساتھ غار ثور میں قیام کیا تو اس وقت یہ آیت مبارکہ نازل ہوئی ۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :
” دو جان سے جب وہ دونوں غار میں تھے جب اپنے یار سے فرماتے ہیں غم نہ کر اللہ ہمارے ساتھ ہے تو اللہ نے اس پر اپنا سکینہ اتارا اور ان فوجوں سے اس کی مدد کی جو تم نے نہ دیکھیں “۔ ( سورة التوبہ )
مفسرین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس آیت مبارکہ میں ”ثانی اثنین“ سے مراد حضور نبی کریم ﷺ کی ذات مبارکہ اور سیدنا صدیق اکبر کی ذات ہے ۔
سور ة الر حمن میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :” اور جو اپنے رب کی بارگاہ میں کھڑے ہو نے سے ڈرتے ہیں ان کے لیے دو جنتیں ہیں “۔
اس آیت کا شان نزول مفسرین اس طرح بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے دودھ نوش فرمایا اور بعد میں معلوم ہوا کہ دودھ نا مشروع ہے تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے منہ میں انگلی ڈال کر قے کر دی ۔ حضور نبی کریم ﷺنے آپؓ کو خوشخبر ی سنائی کہ یہ آیت مبارکہ آپ کے حق میں نازل ہوئی ہے ۔ (روح البیان )
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں