خلقِ خدا کے لیے آسانی پیدا کرنا
حضور نبی کریمﷺ کے فرامین سے یہ بات واضح ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کے ساتھ ویسا ہی سلوک کرتا ہے جیسا بندہ اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے ساتھ کرتا ہے ۔ جو شخص مخلوق خدا کے ساتھ نرمی سے پیش آئے گا مخلوق خدا کے لیے آسانیا ں پیدا کرے گا اللہ تعالیٰ اس شخص کے ساتھ بھی نرمی والا معاملہ فرمائے گا اور اس کے لیے آسانیاں پیدا کرے گا ۔ اس کے برعکس جوشخص مخلوق خدا کے ساتھ سختی سے پیش آئے گا اور لوگوں کے لیے مشکلات پیدا کرے گا اللہ تعالیٰ بھی اس کے ساتھ سختی فرمائے گا ۔ جو بندہ مخلوق خدا کو کسی غلطی کی وجہ سے معاف کرتا ہے اللہ تعالی اسے معاف فرمائے گا اور جو بندہ اللہ تعالی کے بندوں کو معاف نہیں کرتا اللہ تعالیٰ اسے بھی معاف نہیں کرے گا ۔ معاف کرنااللہ تعالی کی صفت مبارکہ ہے اس لیے اللہ تعالی معاف کرنے کو پسند فرماتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا : اللہ تعالیٰ اس پر رحم نہیں کرتا جو لوگوں پر رحم نہیں کرتا ۔ (المعجم الکبیر )
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالہ عنہ سے مروی ہے کہ رحم کرنے والوں پر اللہ تعالیٰ رحم فرماتا ہے تم زمین والوں پر رحم کرو آسمان والا تم پر رحم کرے
گا ۔ ( السنن الکبری )
ان احادیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ جس بندے کی یہ خواہش ہو کہ اللہ تعالیٰ اس پر رحم کرے اور اس کی غلطیوں کو معاف فرما دے تو وہ بھی لوگوں کی غلطیوں کو اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر معاف کر نا شروع کردے اللہ تعالی اسے معاف فرما دے گا ۔ حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضور نبی کریم ﷺ منبر پر تشریف لائے اور فرمایا اے لوگو جو زبان سے تو اسلام کا اقرار کر چکے ہیں لیکن ابھی ایمان ان کے دلوں میں نہیں اترا پھر آپ ﷺ نے فرمایا : مسلمانوں کو اذیت نہ دواور انہیں عار نہ دلائو اور ان کے عیب تلاش نہ کرو کیونکہ جو کسی مسلمان بھائی کے عیب تلاش کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے عیبوں کا پیچھا کرے گا اور جس کے عیبوں کا اللہ تعالیٰ پیچھا کرے گا اسے رسوا کر دے گا ۔ اگرچہ وہ اپنے گھر میں لوگوں سے چھپا ہو اہو۔ ( المعجم الکبیر )
بخاری شریف کی روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ایک آدمی لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب کوئی مقروض اس کے پاس آتا تو وہ اپنے غلاموں سے کہتا کہ اس سے در گزر کرو شاید اللہ تعالیٰ اس وجہ سے ہمیں معاف فرما دے ۔ جب وہ بندہ اللہ تعالیٰ کی بارگاہ میں پیش ہوا تواللہ تعالیٰ نے اسی عمل کے سبب اس کی بخشش فرما دی ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں