ہفتہ، 21 دسمبر، 2024

والدین کی خدمت نہ کرنے کے نقصانات

 

والدین کی خدمت نہ کرنے کے نقصانات

والدین کی خدمت کرنا کوئی معمولی بات نہیں بلکہ انسان کے لیے بہت بڑی سعادت کی بات ہے۔ خوش قسمت ہے وہ اولاد جن کو یہ سعادت نصیب ہوتی ہے۔ حضور ﷺ کے ارشادات سے یہ بات بھی معلوم ہوتی ہے کہ جو شخص اپنے والدین کی خدمت نہیں کرتا بد بختی اس کا مقدر بن جاتی ہے۔ اس کی زندگی اور رزق سے برکت ختم ہو جاتی ہے۔ آپ نے فرمایا کہ جو بندہ والدین کی خدمت کر تا ہے اللہ تعالی اس کی عمر میں برکت فرماتا ہے۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : جو چاہتا ہے کہ اس کی زندگی لمبی ہو اور اس کے رزق میں برکت ہو اسے چاہیے کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کرے اور ان سے صلہ رحمی کرے۔ (مسند احمد ) 
جو بندہ اس بات کی خواہش رکھتا ہو کہ اس کی اولاد اس کی خدمت کرے اور فرمانبردار بن جائے اسے چاہیے کہ وہ خود بھی اپنے والدین کی خدمت کرے، اس کی اولاد اس کے ساتھ بھی حسن سلوک سے پیش آئے گی۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : اپنے والدین سے بھلائی کے ساتھ پیش آﺅ۔ تمہاری اولاد تمہارے ساتھ بھلائی کے ساتھ پیش آئے گی۔ ( المعجم الاوسط ) 
والدین کو ایذا دینا اور ان کی نافرمانی کرنا ایسا گناہ ہے جس کی سزا دنیا میں ہی مل جاتی ہے۔ فرمان مصطفی ﷺہے کہ ہر گناہ کی سزا اللہ تعالی جسے چاہے قیامت تک موخر کر دے مگر والدین کی نا فرمانی ایسا گناہ ہے کہ اللہ تعالی بندے کے مرنے سے پہلے ہی اسے دنیا میں اس کی سزا دے دیتاہے۔ ( المستدرک للحاکم ) 
جو بندہ والدین کا نا فرمان ہو وہ مرتے وقت کلمہ پڑھنے سے بھی محروم ہو سکتا ہے۔ حضرت عبد اللہ فرماتے ہیں ایک شخص حضور کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور عرض کی ایک بندہ مرنے کے قریب ہے لیکن جب اسے کلمہ پڑھنے کی تلقین کی گئی تو وہ نہیں پڑھتا۔ آپ اس کے پاس تشریف لے گئے اور کلمہ نہ پڑھنے کی وجہ پوچھی تو اس نے جواب دیا کہ میں اپنی والدہ کا گستاخ ہوں۔ آپ نے اس کی والدہ کو بلایا اور فرمایا کہ اگر آگ جلا کر تمہیں کہا جائے کہ اسے معاف کر دو نہیں تو اسے اس آگ میں پھینک دیا جائے گا تو تم کیا کرو گی۔ ماں نے عرض کی کہ میں سفارش کروں گی۔ تو آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ اور مجھے گواہ بنا کر کہہ دو کہ تو نے اپنے بیٹے کو معاف کر دیا ہے۔ جب ماں نے بیٹے کو معاف کر دیا تو آپ نے اسے کہا پڑھو :
”لاالہ اللہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمد اعبدہ ورسولہ فقالھا فقال رسو ل اللہ (ﷺ) الحمد للہ الذی انقدہ من النار “
جب اس شخص نے یہ کلمات پڑھے تو آپ نے فرمایا اس اللہ کی حمد ہے جس نے اس نوجوان کو آگ سے بچا لیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳)

  حضرت سیدنا صدیق اکبر رضی اللہ عنہ(۳) جنگ بدر کے موقع پر عبدالرحمن بن ابو بکرؓ مشرکین مکہ کی طرف سے لڑ رہے تھے۔ جب اسلام قبول کیا تو اپنے و...