ذکر الٰہی
نماز اور نوافل ادا کرنا ، تلاوت کرنا اور اللہ تعالیٰ کی تسبیح و توصیف بیان کرنا ذکر الہی کہلاتا ہے۔ جتنا زیادہ بندہ اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا ہے اس قدر اسے قرب الہی نصیب ہوتا ہے۔
جب بندہ ذکر الٰہی کرتا ہے تو اس کی روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے دل روشن ہو جاتا ہے اورغفلت کے اندھیروں سے نکل آتا ہے۔ اور بندے میں نیکی کرنے کی تمنا بڑھ جاتی ہے۔ اور مومن کے خیالات اور ارادے پاک ہو جاتے ہیں۔ اور بندہ ہمہ وقت ذکر الٰہی میں مشغول رہتا ہے اور فضولیات سے بچ جاتا ہے۔ بندے کا دل تجلی گاہ الٰہی بن جاتا ہے تو پھر بندے کا دیکھنا اسی کا دیکھنا ہوتا ہے ، اس کا سننا اسی کا سننا ہوتا ہے اور بندے کا ہر قول وفعل حکم الٰہی کے مطابق ہوتا ہے۔اور یہ ہی انسانیت کی معراج ہے۔
جب بندہ ذکر الٰہی میں مشغول رہتا ہے تو اس کی روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے۔ جتنی روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے اس کے اعمال صالح مضبوط ہو جاتے ہیں اور جس قدر انسان کے اعمال اچھے ہوتے ہیں اسی قدر اس کا ایمان اور توکل مضبوط ہوتاہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا اور میرا شکر ادا کرو اور نافرمانی نہ کرو۔ (سورة البقرہ ، آیت : ۲۵۱)
ذکر کی تین اقسام ہیں زبانی ، قلبی اور اعضاءبدن کے ساتھ۔ زبانی ذکر یہ ہے کہ زبان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس بیان کرنا اور توبہ استغفار کرنا نیکی کی دعوت دینا وغیرہ ، قلبی ذکر یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرے اس کی عظمت و کبریائی پر غور کرنا ہے۔ اعضاءکا ذکر یہ ہے کہ بندہ اپنے اعضاءکو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں استعمال نہ کرے بلکہ انہیں اطاعت الہی کے کاموں میں استعمال کرے۔
اللہ تعالی اطاعت سے یاد کرنے والوں کو اپنی مغفرت کے ساتھ ، شکر کرنے والوں کو اپنی نعمت کے ساتھ اور محبت کے ساتھ یاد کرنے والوں کو اپنے قرب کے ساتھ یاد فرماتا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر چیز کی صیقل ہے اور دلوں کی صیقل اللہ کا ذکر ہے اور کوئی چیز ذکر اللہ سے بڑھ کر عذاب الٰہی سے نجات نہیں دیتی۔(البہیقی )
سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے اس سے کوئی عاجز ہے کہ روزانہ ایک ہزار نیکیاں کر لیا کرے عرض کی گئی روزانہ ہزار نیکیاں کیسے حاصل کی جا سکتی ہیں فرمایا روزانہ سو مرتبہ ”سبحان اللہ وبحمدہ “ پڑھا کرو اسکے بدلے ہزار نیکیاں ملیں گی ہزار خطائیں معاف ہو جاتی ہے۔ ( بخاری ، مسلم )۔
جب بندہ ذکر الٰہی کرتا ہے تو اس کی روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے دل روشن ہو جاتا ہے اورغفلت کے اندھیروں سے نکل آتا ہے۔ اور بندے میں نیکی کرنے کی تمنا بڑھ جاتی ہے۔ اور مومن کے خیالات اور ارادے پاک ہو جاتے ہیں۔ اور بندہ ہمہ وقت ذکر الٰہی میں مشغول رہتا ہے اور فضولیات سے بچ جاتا ہے۔ بندے کا دل تجلی گاہ الٰہی بن جاتا ہے تو پھر بندے کا دیکھنا اسی کا دیکھنا ہوتا ہے ، اس کا سننا اسی کا سننا ہوتا ہے اور بندے کا ہر قول وفعل حکم الٰہی کے مطابق ہوتا ہے۔اور یہ ہی انسانیت کی معراج ہے۔
جب بندہ ذکر الٰہی میں مشغول رہتا ہے تو اس کی روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے۔ جتنی روحانی قوت مضبوط ہوتی ہے اس کے اعمال صالح مضبوط ہو جاتے ہیں اور جس قدر انسان کے اعمال اچھے ہوتے ہیں اسی قدر اس کا ایمان اور توکل مضبوط ہوتاہے۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :تم میرا ذکر کرو میں تمہارا ذکر کروں گا اور میرا شکر ادا کرو اور نافرمانی نہ کرو۔ (سورة البقرہ ، آیت : ۲۵۱)
ذکر کی تین اقسام ہیں زبانی ، قلبی اور اعضاءبدن کے ساتھ۔ زبانی ذکر یہ ہے کہ زبان کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی تسبیح و تقدیس بیان کرنا اور توبہ استغفار کرنا نیکی کی دعوت دینا وغیرہ ، قلبی ذکر یہ ہے کہ بندہ اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو یاد کرے اس کی عظمت و کبریائی پر غور کرنا ہے۔ اعضاءکا ذکر یہ ہے کہ بندہ اپنے اعضاءکو اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں استعمال نہ کرے بلکہ انہیں اطاعت الہی کے کاموں میں استعمال کرے۔
اللہ تعالی اطاعت سے یاد کرنے والوں کو اپنی مغفرت کے ساتھ ، شکر کرنے والوں کو اپنی نعمت کے ساتھ اور محبت کے ساتھ یاد کرنے والوں کو اپنے قرب کے ساتھ یاد فرماتا ہے۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا ہر چیز کی صیقل ہے اور دلوں کی صیقل اللہ کا ذکر ہے اور کوئی چیز ذکر اللہ سے بڑھ کر عذاب الٰہی سے نجات نہیں دیتی۔(البہیقی )
سرکار دو عالم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے اس سے کوئی عاجز ہے کہ روزانہ ایک ہزار نیکیاں کر لیا کرے عرض کی گئی روزانہ ہزار نیکیاں کیسے حاصل کی جا سکتی ہیں فرمایا روزانہ سو مرتبہ ”سبحان اللہ وبحمدہ “ پڑھا کرو اسکے بدلے ہزار نیکیاں ملیں گی ہزار خطائیں معاف ہو جاتی ہے۔ ( بخاری ، مسلم )۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں