پیر، 26 اگست، 2024

دعا قبول نہ ہونے کی وجوہات (۱)

 

دعا قبول نہ ہونے کی وجوہات (۱)

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں لیکن ہماری دعائیں درجہ قبولیت کو نہیں پہنچتیں۔ جب ہماری دعائیں درجہ قبولیت کو نہ پہنچیں اور ہماری التجائیں بے اثر ہو جائیں تو پھر ہمیں سوچنا چاہیے کہ ہم سے ایسی کیا غلطی سر زد ہو گئی ہے جس کی وجہ سے ہماری دعائیں قبول نہیں ہو رہیں۔ 
انسان کوئی بھی نیک کام کرے اس میں خلوص کا ہونا بہت ضروری ہے۔ اور وہ کام خالص اللہ تعالی کی رضا کی خاطر کیا جائے تو پھر ہی اس پر اجر ملتا ہے۔ اسی طرح دعا مانگتے ہوئے بھی خلوص شرط ہے۔ جب ہماری دعائوں میں اخلاص نہیں ہو گا تو وہ قبول نہیں ہوں گی۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے ’’سو تم اللہ کی عبادت کرو ، اخلاص کے ساتھ اس کی اطاعت کرتے ہوئے خواہ کافروں کو برا لگے ‘‘۔ (سورۃ غافر )۔
 حدیث مبارکہ میں دعا کو عبادت قرار دیا گیا ہے اس لیے اس میں بھی خلوص ضروری ہے۔ بعض اوقات ہم اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتے ہیں تو ہماری دعا قبول نہیں ہوتی تو ہمیں یہ دیکھنا چاہیے اللہ تعالیٰ نے کوئی مصیبت اس سے دور کر دی ہے۔ یعنی جو ہم نے اللہ تعالیٰ سے مانگا وہ نہیں ملا بلکہ اللہ تعالیٰ نے اپنی حکمت سے اس دعا کی وجہ سے آنے والی یا جو مصیبت آ چکی تھی اسے دور کر دیا ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی بہتر جانتا ہے کہ اس کے بندوں کے لیے کیا بہتر ہے اور کیا نہیں۔ 
 حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا جب بندہ اللہ تعالیٰ سے دعا مانگتا ہے، اللہ تعالیٰ یا تو اس کی مانگی ہو چیز عطا فرمادیتا ہے یا اس سے اس کی مثل برائی کو دور کرتا ہے، جب تک وہ گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے (ترمذی )۔ دعا کی قبولیت کی تین صورتیں ہیں۔ اللہ تعالیٰ وہ عطا کر دے جس کا سوال کیا گیا ہے ، یا پھر اس کی دعا کو آخرت کے لیے محفوظ کر لے یعنی اس کا اجر قیامت کے دن ملے گا اور یا پھر اس دعا کی وجہ سے اس کی کسی برائی کو دور کر دے۔ ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ابھی الفاظ منہ ہی ہوں اور دعا قبول ہو جائے۔ حضورﷺ نے دعا میں جلدی کرنے سے منع فر مایا ہے۔حضور ﷺ نے فرمایا جب تک تم میں سے کوئی شخص قبولیت کی جلدی نہیں کرتا اس کی دعا قبول ہوتی ہے۔وہ کہتا ہے کہ میں نے دعا کی میری دعا قبول نہیں ہوئی۔ ( بخاری ) 
جب معاشرے میں برائی عام ہو جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ دعا قبول نہیں فرماتا۔ حضور ﷺ نے فرمایا نیکیوں کا حکم دو اور برائیوں سے منع کرو اس سے پہلے کہ تم لوگ دعا کرو اور تمہاری دعائیں قبول نہ ہوں۔ ( ابن ماجہ)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں