پیر، 19 اگست، 2024

ہم اور ہمارا مزاج(۲)

 

ہم اور ہمارا مزاج(۲)

حضور نبی کریمﷺ نے ارشاد فرمایا : بیشک میں بھی مزاح کرتا ہوں  اور میں خوش طبعی میں اچھی بات ہی کہتا ہوں۔ ( معجم الاوسط)۔
لیکن لوگوں کا صرف اس لیے مزاح کرنا کہ وہ لوگوں کو ہنسائیں چاہے وہ جھوٹ ہی کیوں نہ بول رہے ہوں تو اس بارے میں حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : ایک شخص کوئی بات کہتا ہے جس کے ذریعے وہ اپنے ہم مجلس لوگوں کو ہنسائے تو اس طرح وہ ثریا ستارے سے بھی زیادہ دور تک جہنم میں گرتا ہے۔ (مسند احمد )۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضورر نبی کریم ﷺ سے ایک شخص نے سواری مانگی تو آپؐ نے ارشاد فرمایا : ہم تمہیں اونٹنی کے بچے پر سوار کریں گے اس نے عرض کی میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا تو آپ نے فرمایا اونٹ کواونٹنی ہی جنم دیتی ہے۔ ( ترمذی )۔
خوش مزاج انسان ہر کام میں جلد بازی نہیں کرتا۔ حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا : جس نے توقف کیا تو اس نے اپنا مقصد پا لیا یا قریب ہے کہ وہ اسے پا لے گا اور جس نے جلدی کی تو اس نے خطا کی یا قریب ہے کہ وہ خطا کرے گا۔ ( معجم الکبیر )۔ 
لیکن کچھ ایسے کام ہیں جن میں جلدی کرنا ضروری ہے اور یہ شریعت میں لازم ہیں۔ نماز اور قضا نماز کی ادائیگی میں جلدی کرنا ، نماز جنازہ ادا کرنے میں ، زکوۃ کی ادائیگی میں جب واجب ہو جائے ، گناہوں سے توبہ کرنے میں ، نیک اعمال کرنے میں اورجب اولاد جوان ہو جائے تو ان کی شادی کرنے میں جلدی کرنی چاہیے۔ جو بندہ گھر میں اور باہر خوش مزاج ہوتا ہے اور دوسروں کے ساتھ اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آتا ہے تو اس کا فائدہ دوسروں کوبھی ہوتا ہے۔ اگر انسان ہمیشہ لوگوں کے ساتھ خوش مزاجی کے ساتھ پیش آئے اور ہمیشہ ایسا کرنے کی کوشش کرے تو رفتہ رفتہ اس کا مزاج ایسا ہو جاتا ہے کہ وہ لوگوں کے ساتھ اچھا برتائو کرے۔ جب کوئی شخص لوگوں کے ساتھ اچھی زبان اور اچھے کردار کے ساتھ برتائو کرتا ہے تو پہلے وہ خود اس سے لطف اندوزہوتا ہے کیونکہ خوش مزاجی لذت اور سکون کا باعث ہے اور خوش مزاجی سے برتائو کرنے والے کا دل ، ذہن اور وجود آرام و سکون کی حالت میں ہوتا ہے۔ اچھا مزاج اور اچھا اخلاق سبھی کو پسند ہے چاہے وہ خود دوسروں کے ساتھ برے مزاج کے ساتھ پیش آتا ہو۔ 
اپنے مزاج کی بہتری کے لیے کوشش کرنا اور اسے اچھا بنانا ایک بڑے انسان کا کام ہے۔ بچپن میں ملنے والا مزاج اور حالات وواقعات سے ملنے والا مزاج کچھ بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن جب بندہ اپنے اندر موجود سختی ، تلخی کو دیکھتا ہے تو اسے محسوس ہوتا ہے کہ یہ تلخی ہی مجھے لوگوں سے دور کر رہی ہے تو وہ اپنے مزاج کی بہتری پر کام کرتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں