ہفتہ، 29 جون، 2024

حسد(۱)

 

حسد(۱)

حسد بہت بری چیز ہے اور یہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکے نزدیک نا پسندیدہ عمل ہے۔ حسد انسان کی نیکیوں اور عبادت کو برباد کردیتا ہے اور انسان کو گناہوں کے لیے ابھارتا ہے۔ بہت سے ان پڑھ اور پڑھے لکھے لوگ اس بیماری میں مبتلا ہیں۔

حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے لکڑی آگ کو کھا جاتی ہے۔ معاشرے میں امیر ، غریب ہر طرح کے لوگ رہتے ہیں۔ جب کوئی بندہ کسی دوسرے کو کھاتا پیتا، خوش و خرم رہتا اور اچھے ماحول میں رہتا دیکھ کر آزردہ حال ہو جائے اور اللہ تعالیٰ سے اس کی نعمتوں کے ختم ہونے کی تمنا کرے تو وہ بندہ حاسد کہلاتا ہے۔ 
حسد بہت بڑ اگناہ ہے۔ کیونکہ جب کوئی بندہ حسد کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کی دی گئی نعمتوں اور اس کی تقسیم پراعتراض کر رہا ہے۔ جو شخص حسد جیسی بیماری میں مبتلا ہو جاتا ہے اور دوسروں کو دیکھ کر خود کو جلاتا رہتا ہے ایسے شخص کو زندگی میں سکون اور چین نصیب نہیں ہوتا۔ اور حسد کی وجہ سے انسان مختلف ذہنی و نفسیاتی اور جسمانی امراض کا شکار ہونے لگتا ہے۔ حسد بری چیز ہے اللہ تعالیٰ نے انسان کو حاسد کے شر سے پناہ مانگنے کی تلقین فرمائی ہے۔
 ارشاد باری تعالیٰ ہے : (اے اللہ میں پناہ چاہتا ہوں ) حسد والے کے شر سے جب وہ مجھے ملے۔ (سورۃ الفلق )۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : تم میں پہلے گزری ہوئی قوموں کی ایک بیماری سرایت کر گئی ہے اور وہ حسد اور بغض ہے۔ (ترمذی )۔
امام غزالی فرماتے ہیں کہ حسد سے پانچ خرابیاں پیدا ہوتی ہیں : 
۱: حسد عبادات کو تباہ اور فاسد کر دیتا ہے اس لیے حضور نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا :حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے لکڑی آگ کو کھا جاتی ہے۔ ۲: حسد لوگوں کو گناہوں اور برائیوں میں مبتلا کردیتا ہے۔ 
حضرت ابو عبد اللہ وہب بن منبہ رحمۃ اللہ تعالی فرماتے ہیں حاسدکی تین نشانیاں ہیں جب پاس آتا ہے تو چاپلوسی کرتا ہے ، پیٹھ پیچھے غیبت کرتا ہے اور جب کسی کو نقصان یا کوئی مصیبت پہنچے تو اس پر خوش ہوتا ہے۔ حسد کرنے والا شخص بلا مقصد غم اور بے چینی میں مبتلا رہتا ہے اور بہت سارے گناہوں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔
 حضرت ابن سماک رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے مظلوم کے ساتھ زیادہ مشابہت رکھنے والا حاسد سے بڑھ کر کوئی ظالم نہیں دیکھا ، حاسدہر وقت افسردہ اور حقیر رہتا ہے اور اس کی عقل حیران رہتی ہے اور حاسد ہمیشہ غم زدہ رہتا ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں