ہفتہ، 22 جون، 2024

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۲)

 

حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ(۲)

اور یہ بھی اعزاز اور مرتبہ بڑے کمال اور عظمت والا ہے کہ حضور نبی کریم ﷺنے آپ کو دو مرتبہ بیعت کے شرف سے نوازا ایک مرتبہ بیعت اسلام جو سب کو نصیب ہوئی اور دوسری بیعت رضوان جب حدیبیہ کے مقام پر نبی کریم ﷺ نے آپ کو سفیر بنا کر مکہ مکرمہ بھیجا تو یہ خبر مشہور ہوئی کہ آپ کو شہید کر دیا گیا ہے لیکن دوسری طرف حضرت عثمان غنیؓ سفیربن کر کفار مکہ مکرمہ سے بات چیت کرنے پہنچے ہیں۔ عجیب صورتحال ہے۔ مکہ مکرمہ ہے خانہ کعبہ سامنے ہے ، مطاف بھی۔ حجر اسود بھی ، مقام ابراہیم بھی اور صفا مروہ کی بھی قربت ہے۔ آپ سے کہا جاتا ہے کہ رسول پاک اور آپ کے ساتھیوں کو آنے کی اجازت نہیں ہے۔ ہاں اگر آپ طواف کرنا چاہیں ، نوافل ادا کرنا چاہیں تو آپ کو بیت اللہ میں داخلے کی اجازت ہے۔ آپ نے بڑا ایمان افروزجواب دیا کہ بے شک یہ عمل بڑا عالیشان ہے مگر جب تک میرے آقا محمد عربی زیارت کعبہ نہ کریں میں ہر گز طواف کعبہ نہیں کرو گا۔اس موقع پر آپ نے صحابہ کرام سے قصاص کے لیے بیعت لی۔ جب سب سے بیعت لے چکے تو آپ نے اپنے دست مبارک کو بلند کیا کہ میرا ایک ہاتھ میرا اور میرا دوسرا ہاتھ حضرت عثمان کا ہاتھ ہے میں اپنے ہاتھ کو عثمان کے ہاتھ کی بیعت کرتا ہوں۔
ارشاد باری تعالی ہے : محبوب جو تیرا ہاتھ ہے وہ میرا ہاتھ ہے۔
حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ عشرہ مبشر یعنی وہ دس صحابہ کرام جن کو نبی کریم ﷺ نے جنت کی بشارت دی میں شامل ہیں۔ آپ رضی اللہ تعالی عنہ کو یہ بھی شرف حاصل ہے کہ آپ کو دو مرتبہ جنت کی بشارت دی گئی۔ ایک مرتبہ غزوہ تبوک میں مجاہدین اسلام کی مدد کرنے پرجب آپ نے ایک ہزار اونٹ ستر گھوڑے اورایک ہزار دینار اور کم از کم دس ہزار فوجیوں کے لیے سازو سامان فراہم کیا۔ 
 دوسری مرتبہ بئر رومہ خرید کر مدینہ منورہ کے اہل اسلام کے لیے وقف کرنے پر۔ مدینہ منورہ میں پینے کے میٹھے اور صاف پانی کا حصول مشکل تھا بئر رومہ میٹھے پانی کا کنواں تھا جس کا مالک یہودی تھا جو مسلمانوں کو پانی زیادہ قیمت پر دیتا تھا اور تنگ بھی کرتا تھا۔ نبی کریم ﷺ نے ارشادفرمایا کون ہے جو یہ کنواں خرید کر مسلمانوں کے لیے وقف کر دے۔ حضرت عثمان غنی رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ کنواں خرید کر وقف کر دیا۔ اب اس کنویں سے مسلمانوں کے ساتھ یہودی اور مدینہ منورہ کے رہنے والے بغیر قیمت ادا کیے پانی لے سکتے تھے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں