بدھ، 12 جون، 2024

حج کے مقاصد (۱)

 

حج کے مقاصد (۱)

یا رب مصطفی تو مجھے حج پہ بلا
آ کے دیکھ لوں آنکھ سے کعبہ تیرا
حج ارکان اسلام میں سے پانچویں نمبر پر ہے۔ اس کے ذریعے قرب الٰہی نصیب ہوتا ہے۔ حج صرف طواف خانہ کعبہ،سعی ، وقوف عرفہ اور رمی وغیرہ کا نام نہیں بلکہ حج یہ ہے کہ بندہ مسلمان قدم قدم پر اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کی نافرمانی سے بچے اور گناہوں سے بچ کر نیک اعمال بجا لائے۔ اس کے ساتھ احکام الٰہی کو تسلیم کرنے ، صبر و استقامت کا مظاہرہ کرنے اور کمزور اور مساکین کا خیال رکھنے کا بھی درس ملتا ہے۔ 
حج کے دوران مسلمان اس بات کا اعلان کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں۔ وہی اکیلا عبادت کے لائق ہے۔ حج کا مقصد مسلمانوں کے دلوں میں عقیدہ توحید کو مضبوط کرنا ہے کہ وہ کفر و شرک سے بچے رہیں۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے :” اور منادی پکارتا ہے اللہ اور اس کے رسول کی طرف سے سب لوگوں میں بڑے حج کے دن کہ اللہ اور اس کا رسول بیزار ہے ان مشرکو ں سے “ (سورة التوبہ )۔
طواف خانہ کعبہ ، سعی صفا و مروہ ، وقوف عرفات ، مزدلفہ اور منیٰ میں فرزندان اسلام یک زبان ہو کر یہ اعلان کرتے ہیں ” میں حاضر ہوں اے اللہ میں حاضر ہوں ! تیرا کوئی شریک نہیں میں حاضر ہوں ! یقینا تمام تعریفیں ، نعمتیں اور بادشاہی تیرے ہی لیے ہے ! تیرا کوئی شریک نہیں۔ حج کا دوسرا مقصد امت مسلمہ کے درمیان اتحاد اور یگانت کی فضا قائم کرنا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمان چاہے وہ مشرق سے ہوں یا مغرب سے ، جنوب سے ہوں یا شمال سے ان کے لیے یہ بات معنی نہیں رکھتی بلکہ وہ سب ایک دوسرے کے بھائی بھائی ہیں۔ ارشاد باری تعالی ہے : مسلمان آپس میں بھائی ہیں “۔ حج ایک ایسا موقع ہے جس پر دنیا بھر کے مسلمان بغیر کسی رنگ و نسل کے اتحاد امت کا شاندار منظر پیش کرتے ہیں۔ 
حج مسلمانوں میں تقوی و پرہیز گاری کا ذریعہ ہے۔ کیونکہ اللہ تعالی ہمارے مال و متاع کو نہیں دیکھتا کہ کون کتنا حج پر خرچ کر رہا ہے بلکہ اللہ تعالی ہماری نیتوں ، پرہیز گاری اور تقوی کو دیکھتا ہے۔ ارشاد باری تعالی ہے ” اللہ کو ہر گز نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں اور نہ ہی خون۔ ہاں تمہاری پرہیز گاری اس تک با ریاب ہوتی ہے “۔ ( سورة الحج ) 
یعنی اگر حج کرنے والے کا مقصد محض دکھلاوا ہو۔ اور یہ کہ لوگ مجھے حاجی کہیں اور قربانی کا مقصد بھی دکھلاوا ہو تو اللہ تعالیٰ اس سے راضی نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ صرف اور صرف ہمارے اخلاص اور نیت کو دیکھتا ہے۔ صرف وہی عمل قابل قبول ہے جو صرف اللہ تعالی کی رضا کے لیے کیا جائے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں