بدھ، 1 مئی، 2024

حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ(۲)

 

حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ عنہ(۲)

 جب جنگ احد کا اعلان ہوا تووحشی بھی قریش مکہ کی طرف سے اس جنگ میں شریک ہوا اوراس کا مقصد صرف اور صرف حضرت سیدنا امیر حمزہ رضی اللہ تعالی عنہ کو شہید کرنا تھا ۔
جب جنگ کا آغار ہوا تو کافروں کی طرف سے سباع بن عبد العزیز گرجتا ہوا نکلا اور مسلمانوں کو کہا ” ھل من مبارز“یہ کافروں کا بہت بڑا جرنیل تھا جب اس نے عاشقان مصطفی ﷺ کو پکارا تو حضرت سیدنا امیر حمزہ ؓ آگے نکلے اور ایک ہی وار میں اسے واصل جہنم کر دیا ۔ کافروں کی صفوں میں بھگدڑ مچ گیا اور شور برپا ہو گیا کہ ہمارا سردار مارا گیا ۔
پھر آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا پاﺅں پھسلا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ تیر اندازوں کی پہاڑی کے پاس گر گئے ۔ وحشی بن حرب نے موقع کا فائدہ اٹھایا اور زہر آلود نیزہ آپ کی طرف پھینکا جو آپ رضی اللہ تعالی عنہ کے جسم مبارک میں پیوست ہو گیا اور آپ رضی اللہ تعالی عنہ کا بہت زیادہ خون بہنے لگا جس سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ جام شہادت نوش فرماگئے۔یہ پندرہ شوال کا دن تھا ۔ پھر مشرکین نے آپ ؓ کے جسم کے اعضاءکو کاٹا اور پیٹ چاک کیا ۔ 
عتبہ کی بیٹی ھندہ بھی قریب آئی اورآپ ؓ کا کلیجہ منہ میں ڈالا اور اسے چبایا لیکن اپنے حلق سے نیچے نہ اتار سکی ۔ جب کافی دیر حضرت سیدنا امیر حمزہ ؓ واپس نہ آئے تو آپ ﷺ نے حضرت سیدنا علی المرتضی ؓ سے کہاکہ جا کر حمزہ ؓ کو تلاش کرو ۔ حضرت سیدنا علی رضی اللہ تعالی عنہ جب امیر حمزہ ؓکو تلاش کرتے ان کی لاش کے پاس پہنچے اور ان کے اعضاءکٹے دیکھ کر مولا علی ؓ کی چیخ نکل گئی ۔ 
حضرت علی نے واپس آکر حضور نبی کریم ﷺ کو آپ کی شہادت کی خبر دی تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے ان کی لاش کے پاس لے چلو ۔ جب آپ ﷺ اپنے چچا کی لاش کے پاس پہنچے تو دیکھ کر رو پڑے اور اتنا روئے کہ آپ ﷺ کی ہچکی بندھ گئی ۔ حضورنبی کریم ﷺ نے فرمایا : 
میرے چچا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم اللہ کی راہ میں صدقہ دینے والے تھے ، تم غریبوں اور مسکینوں کی مدد کر نےوالے تھے ، تم بیوہ اور یتیموں کی خبر گیری کرنے والے تھے ۔ آج میں تمہاری شہادت کا گواہ ہوں کہ قیامت کے دن جب اللہ تعالی کی عدالت لگے گی ۔ جب شہید اٹھیں گے ان میں بدر اور احد کے شہید بھی ہوں گے ۔ جب شہیدوں کا قافلہ حشر کے میدان میں چلے گا تو شہیدوں کی سرداری کا جھنڈا میرے چچا امیر حمزہ ؓ کے پاس ہو گا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں