ہفتہ، 6 اپریل، 2024

فتح مکہ (۲)

 

فتح مکہ (۲)

حضور نبی کریم ﷺ دس ہزار جانثار صحابہ کرام کا لشکر لے کر مکہ کے قریب مقام مرء الظہران پر پہنچے تو وہاں ٹھہر کر ہر سپاہی کو چولہا جلانے کاحکم فرمایا جس سے لشکر کی تعداداصل سے پانچ گنازیادہ لگنے لگی ۔ رات کو ابو سفیان گشت کے لیے نکلا تو حضور نبی کریم ﷺ کے محافظ دستے نے اسے پکڑ لیا اور حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت میں لے گئے ۔حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے قتل کرنے کی اجازت چاہی تو حضور نبی کریم ﷺ کے چچا جو ہجرت کرکے مدینہ جاتے ہوئے راستے میں اسلام قبول کر لیا انہوں نے ابو سفیان کو اپنی پناہ میں لے لیا اور بعد میں ابو سفیان نے بھی اسلا م قبول کر لیا تھا ۔
حضور نبی کریم ﷺ مکہ مکرمہ میں فاتحانہ انداز میں داخل ہونے سے پہلے حضرت عباسؓ   کو حکم دیا کہ ابو سفیان کو فلاں چوٹی پر کھڑا کر کے لشکر اسلام کا نظارہ کرائو ۔ مختلف عرب قبائل نعرہ بلند کر کے گزر رہے تھے ۔ مہاجرین اور انصار کا دستہ اس قدر مسلح تھا کہ ابو سفیان دیکھ کر مر عوب ہو گیا اور کہنے لگا اے عباس تیرا بھتیجا تو واقعی ہی بڑا باد شاہ بن گیا ہے۔
سردار انصار حضرت سعد بن عبادہ نے کہا آج گھمسان کے معرکہ کا دن ہے آج کعبہ حلال کر دیا جائے گا ۔ جب حضور نبی کریم ﷺ کو بتایا گیا کہ تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں آج کعبہ کی عزت کی جائے گی اور غلاف چڑھایا جائے گا ۔
حضور نبی کریم ﷺ ۲۰ رمضان المبارک کو مکہ مکرمہ میں بالائی حصہ کی طرف داخل ہوئے اور اعلان فرمایا : جو شخص ہتھیار ڈال دے گا یا ابو سفیان کے گھر پناہ لے گا یا اپنا دروازہ بند رکھے گا یا خانہ کعبہ کے صحن میں پناہ لے گاوہ آج امن میں رہے گا ۔جب مکہ مکرمہ فتح ہو گیا حضور نبی کریم ﷺنے خیمہ میں تھوڑا آرام کرنے کے بعد غسل فرمایا اوراپنے غلام اسامہ بن زید کو اونٹنی پر اپنے پیچھے بٹھا کر کعبہ شریف کی طرف روانہ ہوئے ۔ اللہ تعالیٰ نے سورۃ النصر نازل فرمائی ۔حضور نبی کریم ﷺ سر جھکائے سورۃ النصر کی تلاوت فرما رہے تھے ۔آپ ﷺ بیت اللہ میں داخل ہوئے ہجر اسود کو بوسہ دیا طواف فرمایا ۔ بیت اللہ کے ارد گرد360 بت نصب تھے آپ ﷺ چھڑی مبارک ایک ایک کو لگاتے اور آیت کی تلاوت فرماتے ’’ حق آگیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا ہے ‘‘۔ اس کے بعد حضور نبی کریم ﷺ نے بیت اللہ کے اندر شکرانے کے نوافل ادا کیے اور ہر طرف تکبیر کہی ۔ جب باہر آئے مسجد حرام قریش کی صفوں سے بھر ی پڑی تھیں جن میں سب سردار موجود تھے جنہوں نے حضور ﷺ کو تکلیفیں دیں تھیں لیکن آپ ﷺ نے اس دن عام معافی کا اعلان فرمادیا ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں