منگل، 23 اپریل، 2024

حضو ر ﷺ اور صحابہ کرام کی نماز (۲)

 

حضو ر ﷺ اور صحابہ کرام کی نماز (۲)

حضرت سیدنا علی المرتضی رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز : جب شیر خدا ؓ نماز کی ادائیگی کے لیے کھڑے ہوتے تو آپ کے چہرہ کا رنگ بدل جاتا ۔ آپؓ سے پوچھا گیا کہ آپ کو کیا ہوجاتا ہے آپ نے فرمایا : کہ اس امانت کو ادا کرنے کا وقت آجاتا ہے جس کو زمین و آسمان اور پہاڑوں نے اٹھانے سے انکار کر دیا اور ہم نے اسے اٹھا لیا تھا میں نہیں سمجھتاکہ میں اس کو پورا کر سکوں گا کہ نہیں ۔
حضرت اما م زین العابدین رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز : آپ رضی اللہ تعالی عنہ زمانے کے بہت بڑے عابد اور زاہد تھے آپ نماز کی حالت میں ہمہ تن اللہ تعالی کی طرف متوجہ ہوتے بلکہ نماز میں اس قدر مگن ہو جاتے کہ اپنے ارد گرد کے ماحول سے بالکل بے خبر ہو جاتے ۔ ایک مرتبہ آپ اپنے گھر میں نماز ادا کر رہے تھے کہ گھر میں آگ لگ گئی لوگوں نے شور مچایا اے ابن رسول ﷺ گھر میں آگ لگ گئی ہے ۔ جب آگ بجھ گئی اور آپ جب نماز سے فارغ ہوئے تو آپ سے پوچھا گیا کہ آپ آگ سے غافل کیوں رہے ۔ آپ ؓ نے جواب دیا میں آخرت کی آگ سے ڈر سے چپ رہا ۔ 
حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز : آپؓ جب اذان کی آواز سنتے تو اس قدر روتے کہ چادر ترہو جا تی رگیں اور آنکھیں پھول جاتیں کسی نے عرض کی ہم بھی اذان سنتے ہیں مگر کچھ اثر نہیں ہوتا آپ اس قدر کیوں گھبرا جاتے ہیں ۔آپ ؓ نے فرمایا : اگر لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ مﺅذن کیا کہتا ہے تو راحت و سکون سے محروم ہو جائیں اور نیندیں اڑ جائیں۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز : آپؓ جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے تو ایسا معلوم ہوتا جیسے کوئی لکڑی نصب ہے یعنی بالکل بھی حرکت نہیں ہوتی تھی ۔ آپ ؓ سے کسی نے کہا کہ جب آپ سجدہ کرتے ہیں تو اس قدر لمبا اور بے حرکت تھا کہ چڑیا آکر کمر پر بیٹھ جائے ۔ بعض اوقات رکوع اتنا لمبا فرماتے کہ پوری رات رکوع میں گزر جاتی ۔ بعض اوقات سجدہ اتنا لمبا کرتے کہ پوری رات گزر جاتی ۔ 
ایک مرتبہ آپ ؓ نماز ادا کر رہے تھے آپ کا بیٹاہاشم جو آپ کے پاس چار پائی پر سویا ہو اتھا ۔ چھت میں اسے ایک سانپ گرا اور بچے پر لیٹ گیا بچہ چلایا گھر والے سب دوڑے چلے آئے اور شور مچ گیا کہ اس سانپ کو مارو ۔
حضرت عبد اللہ بن زبیر بڑے اطمینان کے ساتھ نماز پڑھتے رہے ۔ جب نماز سے فارغ ہوئے تو کہا کہ کچھ شور کی آوزتھی کیا ہواتھا ۔ آپ کی بیوی نے کہا اللہ آپ پر رحم کرے بچے کی جان خطرے میں تھی اورآپ کو پتہ ہی نہیں چلا ۔ آپ نے فرمایا اگر نماز میں دوسری طرف توجہ کرتا تو نماز کہا ں باقی رہتی ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

شرک کی حقیقت