تنگی کے ساتھ آسانی
ارشاد باری تعالی ہے: پس بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ۔ بیشک تنگی کے ساتھ آسانی ہے ۔ تو جب آپ فارغ ہو ں تو عبادت میں مصروف ہو جائیں اور اپنے رب کی چاہت میں رہیں ۔ (سورۃ الم نشرح )
اللہ تعالی نے ان آیات میں تنگی اور آسانی کے باہمی تعلقات کو بیان کیا ہے ۔ اللہ تعالی نے تنگی کے ساتھ ہی آسانی اورمشکل کے ساتھ ہی سہولت پیدا فرمائی ہوئی ہے ۔ اس میں انسان کے لیے بہت بڑی خوشخبری ہے کہ وہ مشکلات سے گھبرائے نہیں بلکہ اس بات پر یقین رکھے کے مشکلات ختم ہونے والی ہیں اور آسانیاں آنے والی ہیں ۔ اور اللہ تعالی کے نظام قدرت میں کوئی ایسی رات نہیں جس کے بعد صبح کا سورج طلوع نہ ہوتا ہو اور کوئی ایسی مشکل نہیں جس کے بعدآسانی نہ ہو ۔
انسان کی زندگی میں آسانیاں بہت زیادہ ہوتی ہیں اور ان کی نسبت مشکلات بہت کم ہوتی ہیں ۔ لیکن انسان آسانیوںکو اپنا حق سمجھ کے روزمرہ کے معاملات سمجھ لیتا ہے اور مشکل کو کبھی نہیں بھولتا ۔ مثال کے طور پر انسان کی زندگی میں تھوڑی دیر کے لیے کوئی پریشانی آ جائے یا پھر وہ کسی تکلیف کی وجہ سے کسی ایک رات سو نہ سکے تو وہ اس تکلیف کو جو تھوڑے عرصہ کے لیے آئی تھی یا پھر وہ ایک رات جس رات وہ سو نہ سکا تھا اسے پوری زندگی یاد رہتا ہے ۔ لیکن اس کے برعکس انسان جو ہر روز سکون کی نیند سوتا ہے اس نے کبھی بھی اس نعمت کا احساس نہیں کیا کہ میرے رب نے مجھے نیند کی نعمت سے نوازا ہے ۔ لیکن کوئی ایک نعمت چھن جائے تو نا شکری شروع کر دیتا ہے اور باقی ان نعمتوں کی طرف نہیں دیکھتا جو اللہ تعالی نے اسے عطا فرمائی ہوئی ہیں ۔
دنیا وی زندگی کے لیے انسان اس حقیقت کو اچھی طرح سمجھ لیتا ہے کہ آسانیاں پانے کے لیے مشکلات سے گزرنا پڑتاہے اس کے لیے وہ ایک چھوٹی سی دکان کو بھی کامیاب کرنے کے لیے دن رات ایک کر دے گا اور جو بھی مشقت اٹھاناپڑی اٹھا لے گا ۔ لیکن اس کے برعکس اخروی کامیابی حاصل کرنے کے لیے اللہ تعالی کی عبادت کی طرف دھیان نہیں دیتا اور سستی میں پڑا رہتا ہے ۔ ارشاد باری تعالی ہے :
اور جنہوں نے ہماری راہ میں پوری جدو جہد کی ۔ ہم یقینا ان کے لیے اپنے رستوں کی رہنمائی کریں گے ۔ اور بیشک اللہ تعالی احسان کرنے والوں کے ساتھ ہے۔ (سورۃ العنکبوت)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں