جمعرات، 29 فروری، 2024

صحبت کے اثرات(2)

 

صحبت کے اثرات(2)

معاشرے میں رہتے ہوئے دوستی کرنا انسان کا فطری تقاضا ہے ۔ معاملات کو حل کرنے اور مشاورت کرنے کے لیے انسان کسی نہ کسی کو دوست ضرور بناتا ہے ۔ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : کہ صحبت اثر کرنے والی ہے ۔ 
حضرت ابو موسی اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : نیک ساتھی اور برے ساتھی کی مثال کستوری بیچنے والے عطار اور لوہار کی سی ہے ۔ مشک بیچنے واکے کے پاس سے تم دو اچھائیوں میں سے ایک نہ ایک ضرور پا لو گے ۔ یا تو مشک ہی خرید لو گے ورنہ کم از کم اس کی خوشبو تو ضرور پا لو گے ۔ لیکن لوہار کی بھٹی یاتمہارے بدن اور کپڑے کو جھلسا دے گی ورنہ بد بو تو تم اس سے ضرور پا لو گے ۔ (مسلم)
بعض اوقات بندہ یہ سمجھتا ہے کہ مجھے کسی بھی بری صحبت سے کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ میں مضبوط ہو ں ۔ ہاںاگر اتنا با اثر ہے کہ اس کی وجہ سے لوگوں کو ہدایت ملتی ہے اور اس پر اس کو یقین بھی ہے پھر تو ٹھیک ہے وگرنہ بری صحبت میں بیٹھنے سے نیک لوگ بھی پھسل جاتے ہیں اور شیطان غالب آجاتا ہے ۔ 
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : تم میں سے ہر ایک شخص کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی طرف سے دو ساتھی مقرر کیے گئے ہیں جو اس کے ساتھ رہتے ہیں ایک جن اور دوسرا فرشتہ۔لوگوں نے عرض کی یارسول اللہ ﷺ یہ دونوں آپ کے ساتھ بھی ہیں ۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں میرے ساتھ بھی ہیں لیکن شر کی قوت کے مقابلے میں اللہ تعالیٰ نے میری مدد فرمائی ہے اس لیے میں اس کے فریب سے محفوظ ہوں۔اس لیے جن کا زور نہیں چلتا تو وہ جن بھی مجھے بھلائی کا ہی مشورہ دیتا ہے ۔ فرشتے پاک جگہ پر رہتا ہے اور شیطان کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ نیکی اور بدی ہر جگہ انسان کے ساتھ رہتا ہے۔جب انسان کسی بری صحبت میں بیٹھتا ہے تو فرشتے اس سے الگ ہو جاتے ہیں تو شیطان اس پر مکمل غلبہ پا لیتا ہے ۔ جس کی وجہ سے انسان بری صحبت میں بیٹھ کر برا ہو جاتا ہے ۔ بری صحبت جلد اثر کر جاتی ہے سوائے اس کے جس پر اللہ تعالی کی خاص رحمت ہو ۔ 
اچھی صحبت وہ ہے جس میں اللہ تعالی اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت و فرمانبرداری ہو ، خرافات سے بچا جائے ،فرائض کا خیال رکھا جائے ، سنن کی پابندی کی جائے ۔ اللہ تعالیٰ کی قائم کردہ حدود کا خیال رکھا جائے اور حسن اخلاق سے پیش آئے ، برے اخلاق سے بچا جائے ، صلہ رحمی کی جائے اور والدین سے حسن سلوک کی تربیت دی جائے۔دوست برد بار ، عاجز اور لوگوں کے کام آنے والا ہو اورلوگوں کو اذیت دینے سے دور رہنے والا ہو ۔ 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں