حسن اخلاق
ارشاد باری تعالیٰ ہے : ’’ درگزر سے کام لو ، بھلائی کا حکم دو اور جاہلوں سے دور رہو ۔ ( سورۃ الاعراف ) ۔حضور نبی کریم ﷺ کا ارشاد مبارکہ ہے : جو تم سے قطع تعلق کرے اس سے تعلق قائم کرو۔ جو محروم رکھے ، اسے عطا کرو اور جو تم پر ظلم کرے ، اس سے در گزر کرو ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : میزان میں سب سے پہلے حسن خلق اور سخاوت کو رکھا جائے گا۔ جب اللہ نے ایمان کو پیدا کیا اس نے دعا مانگی مجھے قوت عطا فرما۔ پس اللہ تعالیٰ نے حسن خلق اور سخاوت کے ذریعے اسے قوت دی ۔ جب کفر کو پیدا کیا اس نے دعا مانگی مجھے قوت عطا فرما ۔ پس اللہ تعالیٰ نے اسے بخل اور بُرے اخلاق سے قوت عطا کی ۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے! نبی کریم ﷺ نے فرمایا : انسان کو عزت دین سے ، عقل اور بزرگی اچھے اخلاق سے حاصل ہوتی ہے ۔ انسان اللہ تعالیٰ کے نزدیک دینداری کی وجہ سے معزز ہوتا ہے جبکہ عقلمندی کا تقاضا یہ ہے کہ انسان مروت اور احسان اختیار کرے کیونکہ انسان عقل کے ذریعے سوچتا ہے کہ نیکی کروں یہ نیکی نہ ختم ہونے والی سعادت کے دیوان میں درج کر لی جائے گی ۔ اور انسان کو بزرگی اور شرف اچھے اخلاق کی وجہ سے ملتا ہے کیونکہ جو شخص علم ،حلم ، تقویٰ ، وفا اور عفت جیسی صفات جس قدر اختیار کرتا ہے مخلو ق میں اس قدر ہی لوگوں میں دلعزیز ہوجاتا ہے۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی مریم ﷺ نے فرمایا : تین باتوں میں سے اگر ایک بھی موجود ہو تو باقی اعمال کی پرواہ کرنے کی ضرورت نہیں ۔ تقوی نافرمانی سے بچاتا ہے ، حلم جس کے ذریعے جاہلوں سے در گزر کرے اور اچھے اخلاق کہ لوگوں کے ساتھ میل جول کرے ۔ کچھ دیہاتیوں نے حضور ﷺ کی خدمت اقدس میں عرض کی : انسان کا بہترین عطیہ کیا ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا : حسن اخلاق انسان کا بہترین عطیہ ہے ۔ حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : حسن خلق خطائوں کو اس طرح پگھلاتا ہے جس طرح سورج کی گرمی برف اور یخ کو پگھلاتی ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا : مومن اچھے اخلاق کے ذریعے ، قائم اللیل اور صائم النہار والے کا مقام حاصل کر لیتا ہے۔ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں حضور نبی کریم ﷺ اکثر یہ دعا مانگا کرتے تھے : اے اللہ !مجھے صحت ، عافیت اور اچھے اخلاق عطا فرما ۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں