محاسبہ نفس
انسان اپنے روز مرہ معمولات زندگی اور کاروبار ی دنیا کی انجام دہی کے دوران بے شمار ایسے واقعات سے دوچار ہو تا ہے جس میں اپنے نفس کی وجہ سے کاروباری خیانت ، گناہوں ، غلط کاریوں اور خطائوں کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔اس لیے اس کو چاہیے کہ رات کو سونے سے پہلے اپنے تمام معاملات کا جائزہ لے اور اپنا محاسبہ کرے کہ آج کے دن کون سے نیک کام کیے اور کون سے غلط۔
ارشاد باری تعالی ہے ’’اور دیکھے کہ اس نے کل یعنی قیامت کے لیے کیا آگے بھیجا ہے ‘‘۔ حدیث شریف میں آتا ہے عاقل وہ ہوتا ہے جو چار ساعات رکھتاہے۔ ایک ساعت میں اپنا محاسبہ کرے ، دوسری ساعت میں اللہ تعالی سے مناجا ت کرے۔ تیسری ساعت میں بہتر معاش کرے اور چوتھی ساعت میں ان چیزوں سے آرام حاصل کرے جو اللہ تعالی نے دنیا میں اس کے لیے مباح کی ہیں۔ حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں قبل اس کے کہ تمہارا حساب کیا جائے تم خود اپنی نفس کا محاسبہ کر لو۔
یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ عمر کی سانسوں سے ہر ایک سانس گوہر بیش بہا ہے جس سے ایک خزانہ جمع کیا جا سکتا ہے تو پھر اس کی جد و جہد اور محاسبہ کرنا تو اور بھی اولی ہے۔ ایک دانا شخص ہر روز فجر کی نماز کے بعد ایک گھڑی کے لیے اپنا دل اس محاسبہ کے کام لگائے اور سمجھے کہ عمر کے سوا اور کچھ میرا سرمایہ نہیں اور جو دم گزر گیا اس کا بدل ممکن نہیں۔اس لیے ہم اپنا وقت نیک کاموں میں گزار لیں نہیں تو بعد میں حسرت رہے گی کہ کاش ہم نے اپنی عمر کو غنیمت جانا ہوتا اوراس کو نیک کاموں میں صرف کر لیا ہوتا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں اے لوگو!اپنے اعمال کا وزن اس سے قبل کر لو کہ قیامت میں ان کو تولا جائے۔ جب
رات آتی تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ درہ اپنے پائوں پر مارتے اور فرماتے کہ آج کے دن تو نے کیا کام کیا ہے۔حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتی ہیں کہ جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے انتقال کے وقت فرمایاکہ عمر ابن خطاب سے زیادہ مجھے کوئی چیز عزیز نہیں ہے کہ انہوں نے جب اپنا محاسبہ کیا تو جو کمی واقع تھی اس کا تدراک کیا اسی لیے وہ مجھے سب سے زیادہ عزیز اور محبوب ہے۔
حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے میں نے حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کو ایک باغ کی دیوار کے نیچے دیکھا وہ اپنے نفس سے مخاطب تھے اور فرما رہے تھے واہ ،واہ !لوگ تجھے امیر المومنین کہتے ہیں اور واللہ تو خدا سے نہیں ڈرتاتو اس کے عذاب میں گرفتار ہو گا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں