بدھ، 25 اکتوبر، 2023

حضور سیدنا غوث اعظم رحمة اللہ علیہ (۱)

 

حضور سیدنا غوث اعظم رحمة اللہ علیہ (۱)

سیدنا غوث اعظم شیخ عبد القادر جیلانی محبو ب سبحانی رحمة اللہ تعالی علیہ ۴۷۰ ہجری کو عراق کے شہر جیلان میں پیدا ہوئے۔ آپ کی شخصیت اور علمی و روحانی کمالات کسی سے پوشیدہ نہیں۔ آپ کے والد ماجد سیدنا ابو الصالح موسی جنگی دوست رحمةا للہ علیہ بہت بڑے عالم و عارف اور اکابر مشائخ میں تھے۔ آپ کے والد ماجد کو جہاد فی سبیل اللہ کا بہت شوق تھا۔ آپ راہ خدا میں لڑتے ، مال خرچ کرتے اور شہادت کی تمنا میں ہر وقت جہاد کے لیے تیار رہتے۔ اسی وجہ سے آپ کالقب ” جنگی دوست “ مشہور ہو گیا۔ آپ کے والد زہد و تقوی اور روحانی اور علمی کمالات کے مالک تھے۔آپ کے والد ماجد نفس کشی اور ریاضت شرعی میں فرد واحد تھے۔ نیکی کا حکم دینے اور برائی سے روکنے سے نہیں ڈرتے تھے۔
آپ کی والدہ ماجدہ نہایت پرہیز گاراور علوم ظاہری و باطنی سے مرصع و مرقع تھیں۔ آپ قرآن پاک کی حافظہ اور بہت زیادہ عبادت گزار تھیں۔ ایسے متقی و پر ہیز گار والدین کی آغوش میں پرورش پانے والا فرزند کن کن صلا حیتوں کا مالک ہو گا۔
حضور غوث اعظم رحمة اللہ علیہ نے قرآن مجید حفظ و ناظرہ اپنے والدین سے پڑھا اور ابتدائی تعلیم بھی گھر میں حاصل کی۔ اسکے بعد آپ کو جیلان کے ایک مدرسہ میں داخل کروا دیا گیا۔ آپ رحمة اللہ علیہ فطری طور پربہت زیادہ ذہانت کے مالک تھے اسی وجہ سے آپ نے علم کی منازل بڑی تیزی سے طے کیں۔ ابھی آپ کی عمر مبارک دس برس تھی کہ آپ کے والد ماجد کا انتقال ہو گیا۔ آپ نے اٹھا رہ سال تک جیلان میں تعلیم حاصل کی اور اسکے بعد بغداد تشریف لے گئے۔ رخصتی کے وقت آپ کی والدہ نے آپ کو نصیحت کی کہ کبھی جھوٹ مت بولنا۔ راستے میں ڈاکوﺅں نے قافلے کو گھیر لیا۔ایک ڈاکو نے آپ سے پوچھا آپ کے پاس کیا ہے تو آپ نے فرمایا میرے پاس چالیس دینار ہیں وہ مذاق سمجھ کر چلا گیا۔ اسکے بعد دوسرے نے آکر پوچھا تو آپ نے یہ ہی جواب دیا۔ انہوں نے اپنے سردار کو ساری بات بتائی تو سردار نے آکر آپ سے پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ میری والدہ نے رخصتی کے وقت چالیس دینار میری گدڑی میں سی دیے تھے جب اس کو کھو لا گیا تو اس میں واقع ہی چالیس دینار تھے۔سردار نے آپ سے پوچھا کہ تمہیں سچ بولنے پر کس نے مجبور کیا تو آپ نے فرمایا کہ میری والدہ نے مجھے نصیحت کی کہ بیٹا کبھی جھوت نہ بولنا۔ تو سردار نے کہا کہ ایک بچہ اپنی والدہ سے کیے ہوئے وعدے کی خلاف ورزی نہیں کرتا اور ہم کب سے اللہ تعالی سے کیے ہوئے وعدہ سے منحرف ہیں۔ آپ کی سچائی کی وجہ سے ڈاکوﺅں نے توبہ کی اور لوٹا ہوا مال سب کو واپس کر دیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں