جمعہ، 13 اکتوبر، 2023

علم کی قدرو منزلت

 

علم کی قدرو منزلت

ارشاد باری تعالی ہے :” تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہیں علم دیا ہے اللہ تعالی ان کے درجات بلند فرمائے گا اور اللہ تعالی تمہارے اعمال سے پوری طرح واقف ہے۔ ( سورة المجادلہ)۔
 اگر کوئی طالب علم راہ علم میں آنے والی سختیوں سے گھبرا جائے تو اس بات کو اپنے ذہن میں رکھے کہ بارگاہ الٰہی میں علم کی کیا قدر ہے۔ جب طالب علم کو علم کی قدر کا پتہ چلے گا تو وہ اس بات کو سمجھ جائے گا کہ وہ کتنی مقدس راہ پر چل رہا ہے تو یہ ہی بات اس کی مشکلات کو آسان کر دے گی۔ 
یہ بات حقیقت ہے کہ افضل علم دین کا علم ہے لیکن اسلامی نقطہ نظر سے دین اور دنیا کی کوئی تقسیم نہیں۔ مطلب یہ کہ اگر دنیا کا کوئی بھی کام اللہ تعالی اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعلیمات کے مطابق کیا جائے تو وہ بھی دین بن جاتا ہے۔جو بھی علم مخلوق خدا کی خدمت اور معرفت الٰہی کے لیے حاصل کیا جائے علم کے شرف و منزلت میں وہ علم بھی شامل ہو گا۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : جو طلب علم کی راہ پر نکلا وہ واپس لوٹنے تک راہ خدا میں ہے۔ (ترمذی )۔
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا کہ علم حاصل کرنا اللہ تعالی کو اتنا محبوب عمل ہے کہ اللہ تعالی اس کے صدقے میں اس کی پچھلی غلطیاں معاف فرما دیتا ہے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو انسان حصول علم کے لیے نکلتا ہے اس کا یہ عمل اس کے گزشتہ گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔ (سنن دارمی ) 
حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے کہ اللہ تعالی نے میری طرف وحی نازل فرمائی کہ :جو شخص حصول علم میں کسی راستے پر چلے گا میں اس کے لیے جنت کا راستہ آسان کر دوں گا۔ اور میں جس کی دونوں آنکھیں لے لو ں (اور اگر وہ صبر کرے ) تو میں ان دونوں آنکھوں کے بدلہ میں جنت عطا کروں گا اور علم میں زیادتی عبادت میں زیادتی سے بہتر ہے اور دینی استحکام کا سبب تقوی ہے۔ ( کنزالعمال )۔
حضرت صفوان بن عسال فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا میں علم کی تلاش میں آیا ہوں تو آپنے فرمایا علم کے متلاشی خوش آمدید ! بیشک طالب علم کی یہ شان ہے کہ فر شتے اسے اپنے پروں میں ڈھانپ لیتے ہیں پھر وہ ایک دوسرے کے اوپر کھڑے ہو جاتے ہیں یہاں تک کہ آسمان دنیا تک پہنچ جاتے ہیں۔ وہ یہ سب کچھ اس محبت کی وجہ سے کرتے ہیں جو انہیں ایک طالب علم کے ساتھ ہوتی ہے۔( المعجم الکبیر للطبرانی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں