جمعرات، 12 اکتوبر، 2023

علم کی بے قدری خدا کی گرفت

 

علم کی بے قدری خدا کی گرفت

حضور نبی کریم ﷺ نے متعدد مواقعوں پر یہ بات واضح فرمائی کہ علم کی بے قدری  کرنے والااور اس کے تقاضوں سے انحراف کرنے والا بہت سی مصیبتو ں میں مبتلا ہو جاتا ہے۔رسول کریم ﷺنے فرمایا علم کی قدر کرنے والا انسانوں میں سب سے اشرف انسان ہے اور علم کی بے قدری کرنے والا عالم ہونے کے باوجود سب سے گھٹیا انسان بن جاتا ہے۔ ایک شخص نے رسول کریم ﷺ سے شر کے بارے میں پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا : مجھ سے شر کے متعلق نہ پوچھو بلکہ خیر کے بارے میں پوچھو یہ بات آپ نے تین مرتبہ دوہرائی پھر آپ نے فرمایا : خبر دار ! سب بروں سے برے علما ہیں اور سب اچھوں سے اچھے بھی علما ہیں۔( سنن دارمی)
یعنی کہ علم کی قدر کر کے اسے خیر بنانے والے علما سب لوگوں سے اچھے ہیں اور علم کو فساد کا سبب بنانے والے علما برے ہیں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : عنقریب لوگوں پر ایسا زمانہ آئے گا جب اسلام صرف برائے نام باقی رہ جائے گا اور قرآن مجید کا صرف خوبصورتی سے پڑھناباقی رہ جائے گا۔ ان کی مساجد بظاہر آباد نظر آئیں گی اور وہ ہدایت سے محروم ہوں گی۔ ان کے علما آسمان کے نیچے بد ترین لوگ ہوں گے۔ انہیں کے اندر سے فتنہ اٹھے گا اور انہیں میں لوٹ جائے گا۔(شعب الایمان اللبہیقی)۔
جو لوگ علم کی نعمت سے محروم ہیں لیکن تکلف اور تصنع کر کے علم و حکمت کی مسندوں پر فائض ہو جاتے ہیں وہ خود بھی گمراہ ہو جاتے ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں۔ رسول کریم ﷺ نے فرمایا علم اس طرح ختم نہیں ہو گا کہ اللہ تعالیٰ لوگوں کے سینوں سے علم اٹھا لے گا پھر فرمایا : لیکن اللہ تعالیٰ علما کو اٹھا نے سے علم کو اٹھا لے گا جب اللہ تعالیٰ کسی عالم کو باقی نہیں چھوڑے گا تو پھر لوگ جاہلوں کو اپنا سردار بنا لیں گے اور ان سے مسائل پوچھیں گے۔ وہ بغیر علم کے فتوے دیں گے خود بھی گمراہ ہوں گے اور دوسروں کو بھی گمراہ کریں گے۔ ( ابن ماجہ )۔
 رسول اللہ ﷺ نے فرمایاجو عالم حق بات کو چھپائے گا وہ عذاب الٰہی میں مبتلا ہو گا۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں رسول خدا ﷺ نے فرمایا : جس سے کوئی علم کی بات پوچھی گئی اور اس نے اسے چھپا لیا تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائے گا۔ ( ابن ماجہ ) 
حضور نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن اللہ تعالیٰ کے نزدیک لوگوں میں سب سے برا انسان وہ عالم ہو گا جو اپنے علم سے نفع نہیں اٹھاتا۔ (شرح السنة الغوی )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں