بدھ، 11 اکتوبر، 2023

علم وحکمت کا مقصد

 

علم وحکمت کا مقصد

حضور نبی کریم ﷺ نے مقصدعلم کو بھی واضح فرمایا تا کہ علم حاصل کرنے والے کسی بھی شخص کی محنت ضائع نہ ہو۔ آپ نے واضح طور پر ارشاد فرمایا علم کا مقصد مادیات کا حصول نہیں ایسی سوچ علم جیسی نعمت کی بے قدری ہے بلکہ علم حاصل کرنے کا مقصد معرفت الٰہی اور دل کی آبادی ہے۔ 
حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ حضور نبی کریمﷺ نے فرمایا : علم کی دو قسمیں ہیں۔ 
ایک ایسا علم ہے جو انسان کے دل میں اتر جاتا ہے وہ ہی علم نافع ہے اور دوسرا علم صرف زبان تک رہتا ہے۔ ایسا علم قیامت کے دن انسان کے خلاف دلیل بن جائے گا۔ ( سنن دارمی ) 
اس حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو گئی کہ علم کا مقصد دل کی آبادی ہے جس نے علم کے ذریعے سے دل کی دنیا کو آباد کر لیا اس نے حقیقی مقصد کو پا لیا۔اور جس نے علم کے ذریعے سے صرف لفظوں کا ہیر پھیر ہی سیکھا اور اس کے دل کی دنیا ویران ہی رہی تو ایسے شخص نے علم کی بے قدری کی وہ نہ صرف دنیا میں علم کے نفع سے محروم رہا بلکہ اس نے اپنی آخرت بھی برباد کر لی۔ علم اس مقصد کے لیے حاصل کرنا کہ انسان بحث و مباحثہ میں اپنی برتری ثابت کرے یا لوگوں کو لا جواب کرے۔ یاپھر اس مقصد کے لیے علم حاصل کرے کہ لوگوں کے درمیا ن مقبولیت حاصل کرلے۔ ایسے مقاصد کے لیے علم حاصل کرنے والا شخص اپنے آپ کو جہنم کا ایندھن بنا لیتا ہے۔ علم کے حصول کا مقصد صرف اور صرف معرفت الٰہی اور خشیت الٰہی ہے۔ 
حضرت کعب رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرما یا : کہ جو شخص اس لیے علم حاصل کرے تا کہ وہ بحث مباحثہ میں علما کی برابری کرے یا جاہلوں اور بیو قوفوں کے ساتھ جھگڑا کرے یا اس لیے کہ لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرلے تو ایسے شخص کو اللہ تعالی دوزخ میں ڈال دے گا۔ ( ترمذی)
ارشاد باری تعالی ہے : ” اللہ تعالی کے بندوں میں سے اللہ تعالی سے وہی ڈرتے ہیں جو علم والے ہیں۔ ( سورة فاطر ) 
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس شخص نے وہ علم سیکھا جس سے اللہ تعالی کی رضا حاصل کی جاتی ہے مگر وہ اسے رضائے الہی کے لیے نہیں حقیر دنیا جمع کرنے کے لیے سیکھے تو ایسا شخص قیامت کے دن جنت کی خوشبو سے بھی محروم رہے گا۔(ابی داﺅد) 
اس حدیث مبارکہ سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ علم حاصل کرنے کا مقصد کسی مادی خواہش کی تکمیل نہیں بلکہ معرفت الٰہی اور رضائے الٰہی کا حصول ہے۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں