پیر، 25 ستمبر، 2023

حضور نبی کریمﷺ کی آمد کی بشارت(۲)


 

حضور نبی کریمﷺ کی آمد کی بشارت(۲)

دونوں جہانوں کی کامیابی کا تاج صرف ان لوگوں کے سر پر سجے گا جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لائیں گے اور آپﷺ کی تعظیم و توقیر کریں گے۔ اس کی نصرت کو اپنے اوپر لازم کر لیں گے اور اس نور کی پیروی کریں گے جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نازل ہوگا۔ 
ارشاد باری تعالی ہے :
” جو پیروی کرتے ہیں اس رسول کی جو نبی امی ہے جس کو وہ پاتے ہیں لکھا ہوا اپنے پاس تورات اور انجیل میں وہ نبی حکم دیتا ہے انہیں نیکی کا اور روکتا ہے برائی سے اور حلال کرتا ہے ان کے لیے پاک چیزیں اور حرام کرتا ہے ان پر ناپاک چیزیں اور اتارتا ہے ان سے ان کا بوجھ اور وہ زنجیریں جو جکڑی ہوئی تھیں انہیں۔ پس جو لوگ ایمان لائے اس نبی پر اور تعظیم کی آپ کی اور امداد کی آپ کی اور پیروی کی اس نور کی جو اتارا گیا آپ کے ساتھ۔ وہی کامیاب و کامران ہیں “۔ ( سورة الا عراف )۔
حضرت عیسی علیہ السلام نے اپنی قوم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا :ارشاد باری تعالی ہے ” اور یاد کرو جب فرمایا عیسی فرزند مریم نے اے بنی اسرائیل ! میں تمہاری طرف اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں میں تصدیق کرنے والا ہوں تورات کی جو مجھ سے پہلے آئی اور خوشخبری دینے والا ہوں ایک رسول کی جو تشریف لائے گا میرے بعد۔ اس کا نام احمد ہو گا پس جب وہ آیا ان کے پاس روشن نشانیاں لے کر تو انہوں نے کہا یہ تو کھلا جادوہے“۔ ( سورة الصف ) 
 حضرت عیسی علیہ السلام نے بنی اسرائیل کو اپنے بعد آنے والے رسول کی آمد کی بشارت دی اور ان کا اسم ”احمد“بھی بتا دیا۔ اللہ تعالی نے یہود کی ہٹ دھرمی کی مثا ل بیان فرمائی ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے یہود جب کفار اور مشرکین کے ساتھ جنگ کرتے اور جب ہار کے آثار ظاہر ہوتے تو وہ تورات کھول کر سامنے رکھتے اور جہاں حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام لکھا ہوتا اس پر ہاتھ رکھ کردعا مانگتے۔” اے اللہ ! ہم تجھ سے تیرے اس نبی کا واسطہ دے کر عرض کرتے ہیں جس کی بعثت کاتو نے ہم سے وعدہ کیا ہے آج ہمیں اپنے دشمنوں پر فتح عطا کر تو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے اللہ انہیں فتح عطا کرتا “۔ (روح المعانی )
 ارشاد باری تعالی ہے :” اور وہ اس سے پہلے فتح مانگتے تھے کافروں پر تو جب تشریف فرما ہوا وہ نبی ان کے پاس جسے وہ جانتے تھے تو انکار کر دیا اس کے ماننے سے۔ سو پھٹکار ہو اللہ کی دانستہ کفر کرنے والوں پر “۔ ( سورة البقرة )

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں