لفظ محبت قرآ ن و سنت میں اللہ تعالی کے حق میں بھی وارد ہوا ہے اور مخلوق کے حق میں بھی۔ اسی طرح قرآن مجید میں محبین کے اوصاف بھی بیان کیے گئے ہیں اور ان لوگوں کی بھی خامیاں بیان کی گئی ہیں جو اللہ تعالی سے محبت نہیں کرتے۔ اور ان لوگوں کے بھی معاملات بیان کیے گئے ہیں جن سے اللہ تعالی محبت نہیں کرتا۔
ارشاد باری تعالی ہے۔’’ اے محبوب، تم فرمادو کہ لوگو! اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے فرمانبردار ہو جائو۔ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا۔ اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے ‘‘۔(سورۃ آل عمران)۔
ایک جگہ اللہ تعالی قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے : ’’اے ایمان والو! تم میں جو کوئی اپنے دین سے پھرے گا تو عنقریب اللہ ایسے لوگ لائے گا کہ وہ اللہ کے پیارے اور اللہ ان کا پیارا۔ مسلمانوں پر نرم اور کافروں پر سخت۔ اللہ کی راہ میں لڑیں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا اندیشہ نہ کریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہے دے ، اور اللہ وسعت والا علم والا ہے۔ (سورۃ المائدہ)۔
اللہ تعالی قرآن مجید میں ان بندوں کے بھی اوصاف بیان کرتا ہے جس کی وجہ سے اللہ تعالی محبت کرتا ہے۔
ارشاد باری تعالی ہے : ’’بیشک اللہ پسند کرتا ہے بہت توبہ کرنے والوں کو اور پسند رکھتا ہے ستھروں کو ‘‘۔ (سورۃ البقرۃ)۔
سورۃ آل عمران میں باری تعالی ارشاد فرماتا ہے : ’’ تو کیسی کچھ اللہ کی مہربانی ہے کہ اے محبوب !تم ان کے لیے نرم دل ہوئے اور اگر تند مزاج سخت دل ہوتے تو وہ ضرور تمہارے گرد سے پریشان ہو جاتے۔ تو تم انہیں معاف فرمائو اور ان کی شفاعت کرو اور کاموں میں ان سے مشورہ لو اور جو کسی بات کا ارادہ پکا کر لو تو اللہ پر بھروسہ کرو۔ بیشک توکل والے اللہ کو پیارے ہیں ‘‘۔
ایک اور جگہ سورۃ آل عمران میں ارشاد باری تعالی ہے : ’’ اور کتنے ہی انبیاء نے جہاد کیا ان کے ساتھ بہت خدا والے تھے ، تو نہ سست پڑے ان مصیبتوں سے جو اللہ کی راہ میں انہیں پہنچیں اور نہ کمزور ہوئے اور نہ دبے اور صبر والے اللہ کو محبوب ہیں‘‘۔ایک روایت میں ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ میرا بندہ فرائض کی ادائیگی کی وجہ سے میرے قریب ہو جاتا ہے ، اور میرا بندہ ہمیشہ نوافل ادا کرتا رہتا ہے۔ وہ نوافل کی وجہ سے میرا محبوب بن جاتا ہے تو میں اس کی سماعت بن جاتا ہو ں جس سے وہ سنتا ہے اور میں اس کی بصارت بن جاتا ہو جس سے وہ اشیائے کائنات کو دیکھتا ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں