منگل، 27 جون، 2023

فضائل مدینہ منورہ (2)


 

      فضائل مدینہ منورہ (2)

ارشاد باری تعالی ہے : اپنی جانوں پر ظلم کرنے والو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں حاضرہو جا? پھر اللہ پاک سے معافی مانگو اور رسول پاک ﷺ  تمہاری شفارش کر دیں تو تم اللہ پاک کو توبہ قبول فرمانے والا اور رحم فرمانے والا پائو گے۔گویا گنہگاروں کے لیے بخشش اور نجات کا ذریعہ و وسیلہ نبی پاک کی بار گاہ میں حاضری ہے جہاں دن رات رحمتوں کی برسات ہوتی ہے۔ پریشان حال ، دکھی اور غم کے ماروں کیلئے اطمینان اور سکون و راحت کا مقام۔ مسجد نبوی شریف میں حدیث درج ہے کہ میری شفاعت بڑے گنہگاروں کے لیے بھی ہے۔ آپ کی بارگاہ میں سلام پیش کرنا ہر مسلمان کی شدید خواہش ہوتی ہے۔ جہاں جہاں آپ کے قدم مبارک لگے اللہ پاک نے جنت کے باغو ں میں سے باغ بنا دیا جسے ریاض الجنت کہتے ہیں۔ جہاں نفل ادا کر نا بہت بڑی سعادت ہے۔ اس مقام کے ساتھ اصحاب صفہ کا چبوترا ہے جہاں رسول پاک کے غلام علم وحکمت اور عرفان کی منزلیں حاصل کرتے تھے۔ اس حجرہ مقدس کے اندر محبوب خدا کے ساتھ حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر فاروق رضوان اللہ علیھم اجمعین آرام فرما ہیں۔ اس کے ساتھ قدمین شریفین کی طرف عشاقان رسول اپنی حاضری کو بڑا اعزاز سمجھتے ہیں۔ 

مسجد نبوی میں ایک کھجور کا خشک تنا تھا جس کے ساتھ ٹیک لگا کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ ارشاد فرمایا کرتے تھے۔ 

جب صحابہ کرام نے ممبر بنوایا تو یہ کجھو ر کا تنا نبی پاک کی جدائی اور غم میں رویا تو نبی پاک نے اس کو اپنے قلاوہ میں لے کر تسلی دی۔ جنت البقیع :مسجد نبوی کے ایک طرف کچھ فاصلے پر جنت البقیع ہے جہاں حضرت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا اور حضرت عثمان غنی ، صحابہ کرام اور اہل بیت اطہار کے مزارات ہیں۔احد پہاڑ : نبی کریم ﷺ ے فرمایا کہ احد پہاڑ مجھ سے محبت کرتا ہے اور میں اس سے محبت کرتا ہوں۔ احد پہاڑ پر نبی اکرم ﷺ کے پیارے چچا حضرت حمزہ اور شہدائے احد کے مزرات ہیں۔مسجد قبا :  مسجد قبا مدینہ منورہ میں ہے جس میں دو رکعت نماز پڑھنے سے عمرہ کا ثواب ملتاہے۔ مسجد قبلتین: جہاں اللہ کریم نے اپنے محبوب کو اپنا رخ بیت المقدس سے کعبۃ اللہ کی طرف پھیرنے کا حکم فرمایا۔گویا قدم قدم پر برکت اور سعادت کے نشان موجود ہیں۔ عشاقان رسولﷺ  بڑے احترام و عقیدت سے حاضری کی سعادت حاصل کرتے ہیں۔ بقول علامہ قبال 

 خیرہ نہ کر سکا مجھے جلوہ دانش فرند 

سرمہ ہے میری آنکھ کا خاکِ مدینہ و نجف

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں