منگل، 27 جون، 2023

مقاماتِ مقد سہ (1)


 

مقاماتِ مقد سہ (1)

غار حرا - جبل نور : مکہ مکرمہ کی مقدس سر زمیں پر غار حرا ایک دشوار پہاڑ پر وقع ہے ۔جو کہ بڑی عزت اور عظمت والا مقام ہے ۔ یہاں اللہ کے پیارے حبیب اعلان نبوت سے پہلے کئی کئی دن تشریف فرما رہتے ۔ ام المئومنین حضرت خدیجۃ الکبری رضی اللہ تعالی عنہا آپ کے لیے کھانے پینے کی چیزیں کھجوریں ، ستو اور پانی وغیرہ لے کر آپ کی خدمت میں حاضر ہوتیں ۔ یہ وہ غار ہے جہاں نبی آخر الزماں ﷺ پر نزول قرآن کا آغازہوااور حضرت جبرائیل علیہ السلام پہلی وحی لے کر حاضر ہوئے ۔ اہل ایمان محبت شوق اور عقیدت کے ساتھ اس مقام کی زیارت کرتے ہیں اور نوافل اد ا کرتے ہیں ۔
غار ثور : مکہ مکرمہ کے با برکت شہر کے ساتھ یہ غار بہت دشوار گزار مقام پر واقع ہے ۔ اللہ پاک کے حکم سے جب نبی کریم ﷺ نے ہجرت فرمائی تو ابتدائی طور پر غار ثور میں قیام فرمایا ۔ حضرت سیدنا ابو بکرصدیق رضی اللہ تعالی عنہ آپ ﷺ کے ساتھ تھے ۔ ایک وقت ایسا بھی آیا کہ کفار مکہ آپ کو تلاش کرتے کرتے اس مقا م پر پہنچ گئے ۔ ان کے پائوںنظر آ رہے تھے اور آوازیں بھی سنائی دے رہی تھیں ۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ نے عرض کیا کہ وہ آ گئے ہیں ۔ تو اللہ کے پیارے حبیب ﷺ نے فرمایا کہ غمگین نہ ہو بیشک اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے ۔ اس پاکیزہ غار کو بھی رسول اللہ ﷺ کی میزبانی اور برکت کا شرف حاصل ہوا ۔

مقام ملتزم : کعبۃ اللہ میں بڑی عظمت و شان اور دوعائو ں کی قبولیت والی جگہ مقام ملتزم ہے ۔ یہ کعبۃ اللہ کے دروازے کی دہلیز کا نیچا والا حصہ ہے ۔ کعبہ کی دیوار کے ساتھ کھڑے ہو کے ہاتھوں کو بلند کر کے دہلیز کو پکڑ کر بار گاہ ر ب العزت میں دعائیں کی جاتیں ہیں ۔چشم تصور سے دیکھیں کہ کتنے بر گزیدہ انبیاء و رسل نے اس مقام پر دعائیں مانگیں تھیں ۔

ہمارے آقا ومولا ﷺاپنا سینہ مبارک دیوار کعبہ کے ساتھ لگا کر اور اپنا چہرہ مبارک ساتھ لگا کے اس مقام پر دعائیں مانگیں ۔حجر اسود : یہ وہ مبارک پتھر ہے جس کا بوسہ لینا یا چومنا ہر صاحب ایمان کی دلی خواہش ہوتی ہے ۔ جس مقام سے طواف کعبہ کا آغا ز ہوتا ہے ۔ جس کو رسول پاک ﷺ نے چوما ۔ 

حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نے حجر اسود کو مخاطب کر کے کہا کہ اے حجر اسود میں تجھے اس لیے چومتا ہوں کہ میرے آقا ﷺ نے تجھے چوما ۔میزاب رحمت : رحمت کا پر نالہ جو کہ خانہ کعبہ کی چھت کے ساتھ نصب ہے یہ بھی مقام قبولیت ہے ۔ اس مقام پر بھی دعائیں کی جاتیں ہیں ۔ 


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں