اتوار، 25 جون، 2023

فضائل مدینہ منورہ (1)


 

فضائل مدینہ منورہ (1)

’’حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے گھر اور میرے منبر کے درمیان کا حصہ جنت کے باغوں میں سے ایک باغ ہے اور میرا منبر میرے حوض پر ہے۔ حضرت جابر رضی اللہ تعالی عنہ سے مروی ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : حضرت ابراھیم علیہ السلام نے مکہ مکرمہ کو حرم قرار دیا تھا اور میں دونوں کالے پتھروں والے میدانوں کے درمیان مدینہ منورہ کو حرم قرار دیتا ہوں نہ وہاں کوئی درخت اور جھاڑی کاٹی جائے اور نہ ہی وہاں کوئی جانور شکار کیا جائے ‘‘۔’’حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو شخص اہل مدینہ کو تکلیف دینا چاہے گا تو اللہ تعالی دوزخ میں اسے اس طرح پگھلائے گا جس طرح آگ میں سیسہ پگھلتا ہے ‘‘۔’’حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہیکہ حضور نبی کریم ﷺ نے دعا فرمائی :اے اللہ ! مدینہ منورہ میں اس سے دوگنا برکت عطا فرما جتنی تو نے مکہ مکرمہ میں رکھی ہے ‘‘۔’’حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا:جو شخص مدینہ منورہ کی سختیوں اور مصیبتوں پر صبر کرے گا قیامت کے دن میں اس کا گواہ ہوں گا یا اس کی شفاعت کروں گا ‘‘۔ ’’حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے روایت ہے کہ حضور نبی کریم ﷺ نے فرمایا :جو مدینہ میں مر سکے تو اسے چاہیے کہ اس میں مرے کیو نکہ میں اس کی شفاعت کروں گا جو یہاں مرے گا ‘‘۔ 
حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ ساری عمر یہ دعا کرتے رہے اے اللہ مجھے اپنی راہ میں شہادت کی موت دے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  کے شہر میں مرنا نصیب فرما۔ صحابہ کرام رضوا ن اللہ علھیم اجمعین حیرا ن تھے کہ جہاد تو میدانوں میں ہوتے ہیں اور آپ شہادت کی موت کی التجا کر رہے ہیں اور وہ بھی مدینہ میں۔ لیکن اللہ پاک نے ان کی دعا قبول فرمائی اور مسجد نبوی میں منبر رسولﷺ  پر ان کو ایک مجوسی نے شہید کر دیا۔امام مالک رحمۃ اللہ علیہ نے ساری زندگی مدینہ شریف میں گزاری بس ایک فرض حج کے لیے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے۔ آپ دو گھونٹ پانی پیتے اور معمولی کھانا کھاتے تا کہ رفع حاجت کے لیے کم از کم مدینہ منورہ سے باہر جانا پڑے اور مدینہ منورہ سے باہر موت نہ آئے۔مدینہ منورہ کی گلیوں میں جوتا اتار کر دیواروں کے ساتھ چلتے تا کہ کسی ایسی جگہ پائوں نہ آ جائے جہاں آپؐ کے قدم مبارک لگے ہیں۔ 

 میں گنبد خضرا کی طرف دیکھ رہا ہوں

 کوثر میرے نزدیک یہ میری معراج نظر ہے

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں