سورۃ بقرہ کا اجمالی تعارف
سورۃ بقرہ قرآن مجید کی سب سے طویل سورت ہے، اورایک قول کے مطابق نبی کریم ؐ کی ہجرت کے بعد سب سے پہلے نازل ہونیوالی سورت ہے۔ مکہ مکرمہ میں حضور اکرمؐ کے مخاطب کفارو مشرکین تھے جن کا شعار بت پرستی تھے، لہٰذا وہ سورتیں جو مکہ مکرمہ میں نازل ہوتیں انکے غالب عنوان عقائد واعمال کی اصلاح تھی۔ مدینہ منورہ میں اگر چہ اکثریت انصار کی تھی لیکن قوت واقتدار اور معاش کے وسائل یہود کے کنڑول میں تھے ، اوراہل مدینہ ذہنی اورعلمی طور پر ان سے مرعوب بھی تھے ، یہود اہل کتاب ہونے کی وجہ سے ، توحید ، رسالت ، وحی ،قیامت اور جنت وجہنم کے مفاہیم سے اچھی طرح آشنا تھے، لیکن قومی ونسلی برتری اورتعصب کا شکار تھے، اوربے شمار اخلاقی برائیوں کا شکار ہوچکے تھے ، نسلی تفاخر کی وجہ سے انھیں کسی اورکی نبوت گوارا تو کیا ہوتی وہ اس کا تصور تک کرنے کیلئے تیار نہیں تھے۔ اورخود اپنا عالم یہ تھا کہ نہایت معمولی سے فائدے کی خاطر تورات کی واضح آیتوں کا انکاراور ان میں تحریف تک کرنے کیلئے تیار رہتے تھے۔ جب نبی کریم ؐمدینہ منورہ میں تشریف فرماہوئے تو آپ کی ہمہ گیر ، موثر اورحکیمانہ دعوت اور آپ کی سراپا اعجاز شخصیت کے سامنے یہود کا طلسم ٹوٹنے لگا۔ ایسے میں قرآن نے انھیں تفکر کی دعوت بھی دی اورانکے ساتھ ایک موثر مکالمے کا آغاز بھی کیا، سورۃ بقرہ میں بنی اسرائیل کے حوالے سے کئی عنوانات پر کلام فرمایا گیا ، اس سورۃ مبارکہ کا نام ہی نبی اسرائیل کے ایک واقعے کی نسبت سے موسوم ہوا، جس میں ایک گائے (بقرہ)کا تذکرہ ہے، مدینہ منورہ میں مسلمانوں کامشرکین واہل کتاب کیساتھ ایک تیسرے گروہ سے بھی سابقہ پڑا یہ گروہ منافقین کا گروہ ہے ، جس کا سرخیل عبداللہ بن ابی تھا، اس گروہ کی ریشہ دوانیوںاوران کا قلع قمع بھی قرآن کے پیش نظر تھے ، یہود اورمنافقین سے مکالمہ کے اسی ماحول میں خیرالامم بھی اپنی تشکیل وتکمیل کے مرحلے طے کررہی تھی قرآن اورصاحب قرآنی کی اعجاز آفرینی ہر رکاوٹ کوپاربھی کررہی تھی ، اورحکمت ودانائی کے نئے دروازے بھی کھول رہی تھی ، مدینہ منورہ میں مسلم تہذیب وتمدن کی صورت گری شروع ہوئی، لہٰذا مسلمان کی شریعت ، اسکی اقتصادیات ، اسکی عمرانیات اورسیاسیات کے عنوانات پر کلام کا آغاز ہوا، بنیادی اعتقادات کی تعلیم کے بعداس شریعت اسلامیہ کو تفصیل سے بیان کیاگیا، عبادات ، معاملات ، اقامت صلوٰۃ ، زکواۃکے علاوہ تحویل قبلہ ، صومِ رمضان، حج بیت اللہ ، جہاد فی سبیل اللہ ، والدین اورقرابت داروں کے حقوق، زکوٰاۃ وصدقات کے مصارف ، یتیموں کی کفالت ، عائلی زندگی ،نکاح ، طلاق ، رضاعت ، عدت ، قسم وکفارہ قسم ، جادو، قتل ، قصاص ، حرمت شراب وجوار ، سود اورازدواجی زندگی کے اہم مسائل کو اس سورت میں بیان کردیا گیا۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں