جمعرات، 23 مارچ، 2023

حضرت خباب بن الارت ؓ(۴)

 

حضرت خباب بن الارت ؓ(۴)

ہجرت مدینہ کے بعد بھی حضرت خباب رضی اللہ عنہ ان تمام سعادتوں سے بہرور ہوئے جو کسی بھی صحابی کے لیے نشانِ امتیاز ہوسکتی ہیں۔ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ آپ کے تمام غزوات میں شرکت کا شرف حاصل کیا، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اورخلفاءراشد ین کے ایماءپر اہم مہمات میں شرکت کی، مکہ مکرمہ کی طرح کریم آقاءیہاں بھی اپنے غلام کی دلنوازی فرماتے ان کی صاحبزادی کا بیان ہے کہ ہمارے والد گرامی حضور علیہ الصلوٰة والسلام کے حکم پر ایک لشکر کے ساتھ گئے ہوئے تھے،ان کی غیر موجودگی میں حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارا بڑا خیال رکھتے ،یہاں تک کہ ہماری بکری کا دودھ بھی دوھ دیا کرتے، آپ اپنے دست مبارک سے ایک بڑے پیالے میں بکری کا دودھ دوہتے ، اوروہ پیالہ دودھ سے لبریز ہوجاتا ، حضرت خباب رضی اللہ عنہ واپس آئے تو انھوں نے خود دودھ دوھا ، اب کی بار اس میں سے سابقہ معمول کے مطابق ہی دودھ نکلا، ہم نے ان سے کہا کہ ابا جان جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دستِ مبارک سے دودھ دوہتے تھے تو یہ پیالہ لبالب بھر جاتا تھا، آپ نے دوہ کراس کا دودھ کم کردیا ہے۔ (مسند احمد)
قبول اسلام کے بعد آپ نے قرآن پاک کی تعلیم میں بڑی دلچسپی کا اظہار کیا ، روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انھیں اسلام میں نئے داخل ہونے والے افراد کی تعلیم کے لیے بھی مقرر فرماتے۔حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے قبول اسلام کے واقعہ میں ان کا ذکر بہت نمایاں ہے۔ حضرت خباب ، حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے بہنوئی حضرت سعید بن زیدرضی اللہ عنہ اوران کے اہلیہ فاطمہ بنت خطاب رضی اللہ عنہا کو قرآن پڑھا نے ان کے گھر جایا کرتے تھے۔ جب حضرت عمرکو اپنے بہنوئی اوربہن کے قبول اسلام کی اطلاع ہوئی تو وہ برافروختہ ہوکر ان کے گھر پہنچے ۔ عین اس وقت حضرت خباب بھی ان کے گھر میں موجود تھے ۔ حضرت سعید رضی اللہ عنہ کے کہنے پر وہ اندر کمرے میں چلے گئے ۔ حضرت عمر بہن اوربہنوئی سے تکرار کرنے لگے۔ وہ ان کے تشدد کے نتیجے میں زخمی ہوگئے تو قدرے نرم پڑے اوران سے قرآن پاک سنانے کی فرمائش کی، بہن نے سورہ طہٰ کی چند آیات ہی کی تلاوت کی تھی کہ حضرت عمر کے دل کی دنیا ہی بدل گئی ، انہوں نے کہا : مجھے حضور علیہ الصلوٰة والسلام کی خدمتِ اقدس میں لے چلو یہ سن کر حضرت خباب رضی اللہ عنہ بے ساختہ کمرے سے باہر نکل آئے اورجوشِ مسرت سے ارشاد فرمایا :اے عمر !میں تمہیں بشارت دیتا ہوں کہ کل شب پنجشنبہ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاءمانگی تھی کہ الٰہی عمر اورابوجہل میں جو تجھے پسند ہو اس سے اسلام کو قوت عطافرما۔ معلوم ہوتا ہے آپ کی یہ دعاءتمہارے حق میں قبول ہوگئی ہے۔(ابن سعد)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں