اتوار، 4 دسمبر، 2022

ہر کام اخلاص سے کرو(۲)


 

ہر کام اخلاص سے کرو(۲)

٭ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں بیان فرمایا :جب قیامت کا دن ہوگا تو اللہ تبارک وتعالیٰ بندوں کی طرف (اپنی شان کے مطابق ) نزول فرمائے گا تاکہ انکے درمیان فیصلہ فرمائے (اُس دن کی ہیبت اور جلالت کی وجہ سے) لوگوں کا ہر ایک گروہ گھٹنوں کے بل گرا ہوگا۔ سب سے پہلے جن افراد کو بلایا جائے گا ان میں سے ایک شخص وہ ہوگاجس نے قرآن پاک جمع کیا ہوگا یعنی اس کی تعلیم وتدریس کی ہوگی، دوسرا وہ جو اللہ کے راستے میں قتل ہوا ہوگا، تیسرا ایک مالدار اورآسودہ حال شخص ہوگا۔ اللہ تبارک وتعالیٰ قرآن کے قاری سے ارشاد فرمائے گا: کیا میں نے تجھے وہ چیز (کتاب اللہ ) نہیں سکھائی تھی جو میں نے اپنے رسول پر نازل فرمائی تھی، وہ کہے گا کیوں نہیں، اے میرے رب! اللہ تعالیٰ استفسار فرمائے گا، تو تو نے اپنے علم پرکیا عمل کیا، وہ عرض کرے گا: میں دن رات اس کی تلاوت کے لیے قیام پذیر رہتا تھا۔ اللہ رب العزت اسے فرمائے گا، تو جھوٹ کہتا ہے، فرشتے بھی اسے کہیں گے کہ تو جھوٹ کہتا ہے۔ اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا، تیری نیت یہ تھی یہ شہرہ ہوجائے کہ یہ فلاں قاری صاحب ہیں۔ بے شک یہ کہہ دیا گیا، پھر دولت مند شخص کو سامنے لایا جائے گا، اللہ رب العزت اُس سے استفسار فرمائے گا کیا میں نے تجھے اتنی فراوانی اورکشادگی نہیں دی کہ زندگی میں تجھے کسی کا محتاج نہیں رہنے دیا۔ وہ عرض کرے گا: اے میرے رب! بے شک تو نے مجھے ایسی ہی کشادگی عطا فرمائی۔ اللہ تعالیٰ اس سے پوچھے گاکہ جو کچھ میں نے تجھے عطا کیا تھا تو اسے کس طرح بروئے کار لایا۔ وہ عرض کرے گا: میں صلہ رحمی اور صدقہ کیا کرتا تھا۔ اس پر اللہ تعالیٰ فرمائے گا: تو جھوٹ بولتا ہے اور فرشتے بھی کہیں گے تو جھوٹا ہے، اللہ تبارک وتعالیٰ فرمائے گا: اے شخص تیرا ارادہ یہ تھا کہ لوگ کہیں: فلاں بڑا سخی ہے، سو یہ آوازہ بلند ہوگیا، آخر میں مقتول فی سبیل اللہ کو پیش کیا جائے گا، اللہ اس سے پوچھے گا تجھے کس لیے قتل کیا گیا وہ عرض کرے گا: اے میرے پروردگار! مجھے تیرے راستے میں جہاد کرنے کا اذن ملا تھا سو میں نے جہاد کیا حتیٰ کہ قتل ہوگیا۔ اللہ تعالیٰ ارشادفرمائے گا: تو بھی جھوٹ کہتا ہے، فرشتے بھی کہیں گے تو دروغ گو ہے۔ اللہ فرمائے گا بے شک تیرا ارادہ تھا کہ کہا جائے: فلاں تو بڑا جی دار اور بہادر تھا، سو تجھے یہ دادِ شجاعت مل گی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا دستِ مبارک میرے گھٹنوں پر مارا اور فرمایا: اے ابوہریرہ ! اللہ تعالیٰ کی مخلوق میں سے یہ تین وہ ہیں جن پر قیامت کے دن سب سے پہلے آگ بھڑ کائی جائے گی ۔ (صحیح ابن خزیمہ)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں