جمعرات، 17 نومبر، 2022

سورۃ بقرہ کے مضامین (29)

 

سورۃ بقرہ کے مضامین (29)

جب بنی اسرائیل کا تذبذب ختم نہ ہوا کہ طالوت کو ہمارا حاکم کیوں مقرر کیاگیا ہے تو انھوں نے حضرت شموئیل ؑسے مطالبہ کیا کہ طالوت کا انتخاب منجانب اللہ ہے تو  ،خدا کی طرف سے کوئی نشانی دکھائیے ، آپ نے ارشادفرمایا:  تمہیں کوئی تصدیق مطلوب ہے تو،اتمام حجت کیلئے  وہ بھی تمہارے سامنے پیش ہورہی ہے اوروہ یہ ہے کہ تابوت سکینہ ، اللہ کے فرشتے تمہارے پاس لیکر آرہے ہیں  تابوت سکینہ ، متبرک تابوت کا نام ہے جسکے مشمولات کی تفصیل قرآن پاک نے بیان نہیں کی ، کہاجاتا ہے کہ اس میں انبیائے کرام کے تبرکات محفوظ تھے۔ بنی اسرائیل دشمنوں  سے جنگ میں اسے آگے آگے رکھتے ، اوراسکے وسیلے سے اللہ رب العزت سے فتح وکامرانی کی دعاء کرتے ، جب انکے معاملات میں ابتری پیدا ہوگئی تو یہ انکے دشمن عمالقہ ان سے چھین کرلے گئے، لیکن جس بستی میں اسے رکھا گیا ، اسکی توہین کی وجہ سے وہاں مختلف قسم کی ابتلائیں آنے لگیں، انھوں نے فیصلہ کیا گیا ، اسے یہاں سے نکال دیا جائے کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اسے ایک رتھ پر رکھ کر ہانک دیا، وہ بیل چلتے رکھے اورفرشتے اسکی مخالفت کرتے رہے یہاں تک وہ بنی اسرائیل کے پاس آگئے ، بنی اسرائیل نے جب تابوت سکینہ کو دیکھا تو بہت خوش ہوئے اور انھوں نے طالوت کو اپنا حاکم تسلیم کرلیا۔اقتدار سنبھالنے کے بعد طالوت نے بنی اسرائیل کی شیراز بندی شروع کی، انھیں حضرت شموئیل ؑکی روحانی رہنمائی بھی حاصل تھی، جب معاملات استوار ہوگئے تو انھوں نے عمالقہ کے بادشاہ جالوت سے نبردآزما ہونے کا فیصلہ کیا، روانگی کے وقت طالوت نے لشکریوں سے کہا کہ عنقریب تمہیں ایک دریا کی وجہ سے امتحان میں مبتلاکیا جائیگا، جس نے سیر ہوکر اسکا پانی پی لیا وہ میرے طریقے پر نہیں ہوگا، اور اگر ناگزیر محسوس ہوتو بس چلو بھر پانی سے حلق ترک لینا، تمام لشکرمیں سے صرف چار ہزار افراد ایسے تھے تو اس ہدایت پر عمل کرسکے، جن لوگوں نے خلاف ورزی کی ان پر جالوت کی ہیبت طاری ہوئی کہ انھوں نے لڑنے سے انکار کردیا، اور جب  دونوں لشکر آمنے سامنے ہوئے تو ان چار ہزار میں سے اکثر افراد بھی ہمت ہار بیٹھے اورمیدان جہاد سے فرار ہوگئے اورلشکر کی تعداد تین سوتیرہ رہ گئی ، جو کہ اصحاب بدرکی تعداد کے برابر ہے، لیکن وہ اہل ہمت تھے ، قرآن کے الفاظ میں ’’جن لوگوں کویقین تھا کہ وہ اللہ سے ملاقات کرنیوالے ہیں انھوںنے کہا، کہ کئی بار ایسا ہوا کہ اللہ کے حکم سے قلیل جماعتیں کثیر جماعتوں پر غالب آجاتی ہیں اوراللہ صبر کرنیوالوں کیساتھ ہے، (۲۴۹/۲) جب جالوت کے لشکر کے سامنے صف آراء ہوئے تو دست دعا کی ’’اے ہمارےرب  ہم پر صبر کو فراغ کردے ، ہمیں ثابت قدم رکھ اورہمیں کافروں پر نصرت عطاء فرما(۲۵۰/۲)۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱)

    چند سورتوں اور آیات کی فضیلت(۱) قرآن مجید پڑھنا سب عبادتوں سے افضل ہے اور خاص طور پر نماز میں کھڑے ہو کر قرآن مجیدکی تلاوت کرنا ۔ آپ...