اتوار، 13 نومبر، 2022

سورۃ بقرہ کے مضامین (25)

 

سورۃ بقرہ کے مضامین (25)

جاہلیت کی خود ساختہ رسمیں : اسلام کی روشنی سے پہلے اہل عرب میں یہ رسم رائج ہوگئی تھی کہ جب وہ لوگ حج کیلئے احرام باندھ لیتے تو اپنے گھرمیں جانے کیلئے دروازے سے داخل ہونے کو نحوست اوربدشگونی گمان کرتے ، ایسے میں وہ گھر کے عقب سے راستہ بناکر داخل ہوتے یا صحن کی دیوار کودکر آتے ، وہ اسے تئیں بڑی عبادت اورکعبہ مکرمہ کی تعظیم گردانتے تھے، اس غلط فہمی کا ازالہ کیاگیا اورفرمایا گیا کہ اصل بات تقویٰ اختیار کرنا ہے اوراسی میں دنیا اورآخرت کی کامیابی ہے، یہ عجیب وغریب اورخود ساختہ رسومات کوئی معنی نہیں رکھتیں ۔جہاد میں بھی حدود وقیود ہیں : جب مسلمانوں کی ایک جماعت تیار ہوگئی ، اورکفار اب بھی اپنی ریشہ دوانیوں سازشوں بلکہ عملی ایذاء رسانیوں سے باز نہ آئے تو اب مسلمانوں کو بھی اجازت مل گئی کہ یہ خود پر حملہ کرنیوالوں کو جواب دے سکیں لیکن مسلمانوں کو جنگ وجہاد کی حالت میں بھی حدود وقیود اورقاعدوں ، ضابطوں کی پاسداری کاحکم دیا گیا ، مسلمانوں کا جہاد انسانیت کی بیخ کنی کیلئے یا دشمنوں سے اندھا انتقام لینے کیلئے نہیں ہوتا، بلکہ یہ تو برائی ، شر اورفتنہ کے خلاف ہوتا ہے ، یہ اسی طرح ہے جس طرح ایک سرجن جسم سے فاسد پھوڑے کو نکال دیتا ہے، لیکن آپریشن اورجراحت اندھا دھند نشتر زنی کا نام نہیں ہے بلکہ بڑی احتیاط اورنزاکت کا کام ہے، اسی طرح مسلمانوں کا جہاد بھی برائی کو اس کی جڑ سے اکھڑنے کیلئے ، انسانیت کے جسم سے فاسد مواد کے اخراج کیلئے ہے ،نہ کہ جسد انسانیت کا حلیہ بگاڑنے کیلئے ، مسلمانوں سے کہاگیا کہ وہ کعبہ اوراس حوالی کا احترام بھی کریں اورحرمت والے مہینوں کی پاسداری بھی کریں لیکن کفار یہ یاد رکھیں کہ فتنہ تو قتل ہے بھی زیادہ نقصان دہ ہے ، فتنہ کی صورت میں مسلمان بہرحال اس کی بیخ کنی کریں گے، اوراس کا خاتمہ کرکے دم لیں گے۔حج بیت اللہ اوراسکے مناسک کا تذکرہ : حج اسلام کے اہم اوربنیادی ارکان میں سے ایک ہے ، کعبۃ اللہ نہ صرف مسلمانوں بلکہ انسانی وحدت کا ایک بہترین ذریعہ ہے ، حج بیت اللہ بھی وحدت اسلامی کا اعلی ترین نمونہ ہے، کہ کس طرح انسان کا لباس اورایک سارے شعار ایک جیسے ہوجاتے ہیں ،یہ ہر رنگ ، ہر علاقے اورہر نسل کے لوگ ایک مرکز کے آکر جمع ہوجاتے ہیں اورایک جیسا تلبیہ پڑھتے ہوئے ، ایک ہی جیسے اعمال بجالاتے ہیں، وحدت واتحاد کا ایسا مظاہرہ شاید ہی کسی قوم اورملت کو عطاء کیاگیا ہو۔دنیا اورآخرت میں حسن واعتدال : ایک اہم ترین اوراللہ اوررسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی پسندیدہ ترین دعاء کی تعلیم دی گئی جس میں دنیا کا حسن وخوبی بھی مانگا گیا اورآخرت کی خیرات وجمال بھی، اس دعا کی ذریعہ سے مومن کو دنیا اور آخرت دونوں کی فکر کرنے کا شعور دیا ہے اوراسے دونوں کے معاملات میں اعتدال وتوازن کا درس دیاگیا ۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

Dunya main kamyabi ka raaz