اتوار، 9 اکتوبر، 2022

جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۳)

 

جمالِ مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم(۳)

خادم رسول حضرت انس رضی اللہ عنہ نے حضرت حمید کے سوال پر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے معمولات بیان کیے اورآخر میں جمال مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کابیان ان محبت بھر الفاظ میں کیا:’’نہ کسی ایسے ریشم کو چھونے کا اتفاق ہواہے جو حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ہتھیلی سے زیادہ ملائم ہواورنہ ہی کوئی ایسی خوشبو سونگھی ہے جوحضور نبی محتشم صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشبو سے زیادہ معطر ہو‘‘۔(صحیح بخاری)

حضرت ابوحجیفہ ؓ  حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے قرب میں گزری ہوئی مقدس ساعتوں کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :’’نماز کے بعد لوگ اٹھ کھڑے ہوئے اورانہوں نے سرورعالم ﷺکے دست انور کو پکڑ کر اپنے چہرے پر رکھا۔ آپ کا دست اقدس برف سے زیادہ خنک اورکستوری سے زیادہ خوشبودار تھا‘‘۔ (صحیح البخاری )حضرت جابربن سمرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ، نمازفجر کے بعد اپنے کاشانہء اقدس کی طرف روانہ ہوئے ۔ میں بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں چل دیا۔ راستے میں بچوں نے آپکی زیارت کا شرف حاصل کیا آپ ﷺ ایک ایک کرکے انکے رخساروں پر دست اقدس پھیرتے جارہے تھے ۔ آپ نے میرے رخساروں پر بھی دست اقدس پھیرا،میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دست اقدس میں ایسی ٹھنڈک اورخوشبو کو محسوس کیا گویا آپ نے اپنے دست اقدس کو ابھی عطار کے صندوقچے سے نکالاہو۔(صحیح مسلم)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ، فرماتے ہیں :’’حضورعلیہ الصلوٰۃ والسلام ہمارے گھر تشریف لائے اور ہمارے ہاں قیلولہ فرمایا، قیلولے کے دوران نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پسینہ آگیا، میری والدہ ایک شیشی لائیں اورحضور ﷺ کے عرق مبارک کو اس میں ڈالنا شروع کردیا۔ حضور ﷺ کی آنکھ کھل گئی ۔ آپ نے پوچھا: ام سلیم ! یہ کیا کررہی ہو؟ انہوں نے عرض کیا : ’’یہ آپ کا پسینہ ہے ہم اس کو خوشبو میں ملائیں گے ۔آپ کا یہ پسینہ تمام خوشبوئوں سے زیادہ خوشبودار ہے‘‘۔(صحیح مسلم)

حضرت براء بن عازب رضی اللہ عنہ ،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز کے حسن کو بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نماز عشاء میں سورئہ والتین والزیتون پڑھتے ہوئے سنا ۔ میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز سے زیادہ اچھی آواز کسی کی نہیں سنی‘‘۔(صحیح مسلم)

حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ ارشادفرماتے ہیں: ’’میں جب حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم کے رخ انور کی زیارت کرتا تو مجھے یوں محسوس ہوتا جیسے آپ نے سرمہ لگارکھا ہے حالانکہ آپ نے سرمہ استعمال نہیں کیا ہوتا تھا‘‘۔(جا مع الترمذی)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

حقیقت ِدین

  حقیقت ِدین انسانی زندگی میں اصل حاکم اس کی سوچ اور فکر ہوتی ہے ۔ انسان کے تمام اعمال اس کی سوچ اور فکر کے گرد گھومتے ہیں ۔ اگر انسان کی سو...