بدھ، 29 جون، 2022

خادموں سے حسنِ سلوک

 

خادموں سے حسنِ سلوک

حضرت عبادہ بن الولید، حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے محترم صحابی حضرت ابوالیسر رضی اللہ عنہ سے اپنی ملاقات کا احوال بیان کرتے ہیں‘ وہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد حضرت ابوالیسر رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے ہم نے دیکھا کہ جو چادر اور لباس آپ نے پہنا ہو اہے وہی آپکے غلام نے بھی پہنا ہوا ہے۔ میں نے آپ سے اس بارے میں استفسار کیا تو آپ نے بڑی محبت اور شفقت سے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور دعا فرمائی کہ ’’اے اللہ اسے برکت عنایت فرما‘‘ پھر ارشاد فرمایا‘ اے میرے بھتیجے، میر ی ان دونوں آنکھوں نے دیکھا اور ان دونوں کانوں نے سنا اور اسے اس دل نے محفوظ رکھا اور آپ نے اپنے دل کی طرف اشارہ فرمایا۔ جناب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ بات ارشاد فرما رہے تھے کہ ’’تم ان غلاموں کو وہیں سے کھلائو جو تم خود کھاتے ہو اور وہیں سے پہنائو جو تم خود پہنتے ہو‘‘ (سو میرے بیٹے)۔ اگر میں اس غلام کو متاع دنیا میں سے کوئی چیز دے دوں یہ میر ے لیے اس امر سے زیادہ آسان ہے کہ وہ قیامت کے دن میری نیکیاں لے لے۔ (مسلم)

٭ایک شخص نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت عالیہ میں عرض کیا۔ یارسول اللہؐ ہم اپنے خدمت گاروں اور خادموں کی خطائوں اور غلطیوں سے کتنی دفعہ درگزر کیا کریں۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس کا سوال سن کر خاموش رہے۔ اس نے اپنا سوال دہرایا۔ حضورؐ نے پھر بھی سکوت فرمایا‘ جب اس نے تیسری مرتبہ یہی سوال کیا تو آپؐ نے ارشاد فرمایا ہر روز سو دفعہ درگزر کیا کرو۔ (ابو دائو۔ ترمذی )

 ٭رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا غلاموں (خادموں، ملازموں) کے ساتھ خوش خلقی کا برتائو کرنا برکت کا موجب ہے اور بدخلقی کا برتائو کرنا بے برکتی کا سبب ہے۔ (ابودائو شریف)

٭حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے خادم تمہارے بھائی ہیں۔ خدا تعالیٰ نے ان کو تمہارے ماتحت کردیا ہے۔ پس جس کا بھائی اس کے ماتحت ہو جو کھانا خودکھائے اس میں سے اسے کھلائے اور جو کپڑا خود پہنے وہی اسے پہنائے اور ایسی مشقت نہ لے جو اسکی طاقت سے باہر ہو اوراگر اسکی طاقت سے بڑھ کر کوئی کام اسکے سپرد کر ے تو خود بھی اسکی مدد کر ے۔ (بخاری ،مسلم)

٭آپ نے ارشاد فرمایا جو شخص اپنے غلام پر ایسی تہمت لگائے جو اس میں نہیں ہے تو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اس پر حد جاری کریگا۔ (ترمذی)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں