جمعہ، 24 جولائی، 2020

خادموں کا خیال رکھنے والے


خادموں کا خیال رکھنے والے

ربیعہ بن کعب اسلمی حضور اکرم ﷺکی خدمت عالیہ کیلئے ہمہ وقت اور ہمہ دم حاضر رہتے تھے۔ طہارت اور وضو کے پانی کا نہایت ذوق وشوق سے اہتمام فرماتے، آپ بیان فرماتے ہیں‘ ایک دن حضور انور ﷺنے مجھ سے استفسار فرمایا اے ربیعہ! کیا تم شادی نہیں کروگے؟ میں نے عرض کیا یارسول اللہ! میں نہیں چاہتا کہ کوئی چیز مجھے آپؐ کی خدمت سے غافل کردے۔ آپ یہ سن کر خاموش ہوگئے۔ کچھ دن بعد مجھ سے پھر پوچھا ربیعہ! کیا تم شادی نہیں کروگے؟ میں نے عرض کیا رسول اللہؐ ایک تو میں یہ نہیں چاہتا کہ کوئی اور مشغولیت مجھے آپؐ کی خدمت سے غافل کردے۔ دوسرا یہ کہ میرے پاس اتنی رقم ہی نہیں کہ میں بیوی کو مہر دے سکوں، آپ پھر خاموش ہوگئے۔ میں نے سوچا جناب رسول محتشم ﷺمیری حالتِ زار اور میرے مالی معاملات سے بخوبی واقف ہیں‘ اسکے باوجود مجھ سے شادی کے بارے میں پوچھ رہے ہیں۔ مجھے آپؐ کے سامنے انکار نہیں کرنا چاہیے۔ اب پوچھیں گے تو ضرور اثبات میں جواب دوں گا۔ چنانچہ آپؐ نے ایک دن پھر پوچھا، میں نے گزارش کی یارسول اللہ جو حکم! لیکن مجھ مفلس ونادارکو رشتہ کون دیگا۔ آپؐ نے مجھے فرمایا۔ فلاں قبیلے کے پاس جائو اور ان سے کہو کہ رسول اللہؐ نے تمہیں حکم دیا ہے کہ اپنی لڑکی کا نکاح مجھ سے کردو۔ انہوں نے نکاح کا پیغام سن کر حضور اکرم ﷺاور مجھے مرحبا کہا اور ایک خاتون کے ساتھ میرا نکاح کردیا۔ میں آپؐ کی خدمت ِ اقدس میں واپس آیا اور سارا ماجرا کہہ سنایا اور ساتھ ہی عرض کیا اب حق مہر کہاں سے ادا کروں۔ آنحضورؐ نے حضرت بریدہ اسلمی سے فرمایا: ربیعہ کیلئے ایک گٹھلی کے برابر سونے کا انتظام کرو۔ انھوں نے سونا جمع کرکے مجھے دے دیا۔ وہ میں نے بیوی کے گھر والوں کو دے دیا۔ پھر آپؐ کی خدمت میں حاضر ہوا اور آنجنابؐ کی خدمت میں عرض کیا کہ یارسول اللہ! اب ولیمہ کیلئے کیسے اہتمام کیا جائے۔ آپؐ نے پھر حضرت بریدہ سے ارشاد فرمایا‘ اب ربیعہ کیلئے ایک مینڈھے کا انتظام کردو۔ انہوں نے فوراً انتظام کر دیا۔ پھر آپؐ نے ارشاد فرمایا کہ عائشہ (صدیقہ رضی اللہ عنہا) کے پا س جائو اور ان سے کہو کہ انکے پاس جتنے جوہیں‘ وہ تمہارے حوالے کردیں۔ میں انکے پاس گیا تو انھوں نے آٹے کی ٹوکری میرے حوالے کردی حالانکہ صورتحال یہ تھی کہ کاشانہ نبویؐ میں اس ٹوکر ی کے علاوہ شام کے کھانے کیلئے کچھ نہیں تھا۔ جب دنبہ اور آٹا آگئے تو میرے سسرال والوں نے کہا کہ روٹیاں ہم تیار کر دیتے ہیں۔ مینڈھے کے متعلق اپنے ساتھیوں سے کہو کہ وہ اسے ذبح کردیں اور سالن تیا ر کردیں۔ یوں گوشت اور روٹی تیار ہوگئی اور میر ے ولیمہ کا اہتمام ہوگیا۔

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں