پیر، 22 جون، 2020

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلسی زندگی

حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مجلسی زندگی


حضرت سیدنااما م حسین ابن علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہما نے اپنے والد گرامی سے سوال کیا، جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے کاشانہء اقدس سے باہر تشریف لاتے تو آپ کے معمولات کیا ہوا کرتے ، حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صرف با مقصد گفتگو فرمایا کرتے ، اپنے صحابہ کی تالیف قلب فرماتے اوران سے انسیت ومحبت رکھتے تھے ،ا ن کو متنفر نہیں کرتے تھے، آپ ہر قوم کے معزز انسان کی تکریم کرتے اوراس کو (قبول اسلام کے بعد)اس کی قوم کا حاکم بنا دیتے ، آپ لوگوں کو اللہ رب العزت کی نافرمانی سے ڈراتے اورلوگوں کے شر سے خود کو محفوظ رکھتے ،اپنے اصحاب (ورعایا) کے (معاشی ومعاشرتی )حالات کی تفتیش کرتے اوراس بات سے باخبر رہتے کہ عام لوگ کس حال میں ہیں آپ اچھی چیز کی تحسین کرتے اوراس کی (حوصلہ افزائی فرماکر) اس کو تقویت دیتے ، بری چیز کی مذمت کرتے اوراس کو کم زور کرتے ، آپ ہمیشہ میانہ روی سے کام لیتے اورمسلمانوں کے احوال سے غافل نہ رہے کہ مبادا وہ بھی غفلت شعار اورکاہل ہوجائیں یا (اپنے فرائض اورخیرکے کاموں سے)اکتا جائیں ، آپ ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے(ہمہ وقت) تیار ہوتے ، آپ حق بات میں نہ تو تقصیر کرتے اورنہ تجاوز فرماتے ، مسلمانوں میں سے بہترین لوگ آپ کے ہم مجلس ہوتے جو شخص دوسرے لوگوں کا زیادہ خیرخواہ ہوتا ، وہ آپ کے نزدیک افضل ہوتا، اورجو شخص لوگوں کے ساتھ زیادہ نیکی کرتا اوران سے اچھا سلوک کرتا، وہ آپ کے نزدیک بڑے درجے والا ہوتا۔(ترمذی احمد ، الادب المفرد :البخاری، ابویعلیٰ )

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ایک دیہاتی شخص مسجد میں آیا اور اس نے وہاں پیشاب کردیا ، لوگ اس کو مارنے کے لیے دوڑے ، تو جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا ، اس کو چھوڑدو، اور اس کے پیشاب کے اوپر ایک یا دو ڈول پانی کے بہادو کیونکہ تم آسانی دینے کے لیے بھیجے گئے ہو، مشکل میں ڈالنے کے لیے نہیں ۔ (صحیح بخاری، صحیح مسلم)


کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں